SCP Lifelong Disqualification Case Decision
سپریم کورٹ آف پاکستان نے آئین کے آرٹیکل 62-1-F کے تحت پاکستان میں سیاستدانوں کی تاحیات نااہلی ختم کر کے مدت کا تعین 5 سال مختص کر دیا ہے، چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ – Qazi Faez Isa – نے تاحیات نااہلی کی مدت کے تعین سے متعلق کیس کا محفوظ فیصلہ سنایا جو ٹی وی پر براہ راست نشر کیا گیا۔
سپریم کورٹ نے کیس کے 7 صفحات پر مشتمل قاضی فائز عیسی کا تحریری فیصلہ جاری کر دیا ہے جس کے مطابق سپریم کورٹ نے سمیع اللہ بلوچ کیس کا فیصلہ ختم کر دیا ہے اور لکھا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 62-1-F کو آئین سے الگ کر کے اکیلا نہیں پڑھا جاسکتا، سپریم کورٹ آف پاکستان آئین کے آرٹیکل 184 (3) میں کسی کی نااہلی کا اختیار نہیں رکھتی ہے۔
سپریم کورٹ کا فیصلہ
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ الیکشن ایکٹ کے تحت نااہلی کی مدت پانچ سال ہے جسے پرکھنے کی ضرورت نہیں، عدالتی ڈکلیئریشن کے ذریعے 62 (ون) (ایف) کی تشریح اس کو دوبارہ لکھنے کے مترادف ہے، جبکہ عدالتی ڈکلیئریشن دینے کے حوالے سے کوئی قانونی طریقہ کار موجود نہیں ہے، لہذا سمیع اللّٰہ بلوچ کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جاتا ہے۔
تاحیات نااہلی کیس کا فیصلہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے 7 رکنی بینچ نے 1-6 کے تناسب سے سنایا، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ – Qazi Faez Isa – کی سربراہی میں قائم کردہ 7 رکنی لارجر بینچ میں جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس امین الدین خان، جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس مسرت ہلالی شامل تھے۔
بینچ کے ایک رکن جسٹس یحییٰ آفریدی نے اکثریتی فیصلے سے اختلاف کرتے ہوئے نوٹ میں لکھا ہے کہ میں سمیع اللہ بلوچ کیس میں تاحیات نااہلی کے فیصلے کو قانونی قرار دیتے ہوئے لکھتے ہیں کہ سمیع اللہ بلوچ کیس کا فیصلہ برقرار رہنا چاہیے، اور نااہلی تب تک برقرار رہے گی جب تک ڈکلیئریشن موجود رہے گی۔
واح رہے کہ آئین کے آرٹیکل 62 ون ایف میں نااہلی کی مدت نہیں لکھی ہوئی جس کی ماضی میں سپریم کورٹ نے تشریح کرتے ہوئے اسے تاحیات نااہلی سے تعبیر کیا تھا، آج اسی سپریم کورٹ نے 62 ون ایف کے تحت نااہلی کی مدت کی نئی تشریح کرتے ہوئے تاحیات نااہلی ختم کر دی ہے۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کے ریمارکس
چیف جسٹس قاضی فائز عیسی – Qazi Faez Isa – کے ریمارکس تھے کہ انتخابی شیڈول جاری ہونے کے بعد ضروری تھا کہ فیصلہ فوری طور پر سنایا جائے، سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ فیصلہ پاکستان کے حق میں کیا گیا ہے یا پاکستان کی کرپٹ سیاسی اشرافیہ کے اہم نمائندوں کے مفادات کو تحفظ دینے کے لئے کیا گیا ہے؟ آئین اور قانون میں موت کی سزا پھانسی دینے کی شق تو موجود ہے لیکن بدعنوان اور کرپٹ عناصر کے لئے تاحیات نااہلی کی کوئی شق موجود نہیں ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کے رہنماء اور سینئر وکیل لطیف کھوسہ نے سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ کسی اثر کے تحت غلط فیصلہ دینے والا جج دوزخ میں اور حق پر فیصلہ دینے والا جنت میں جائے گا۔
تجزیہ کار ارشاد بھٹی کا رد عمل
سینئر صحافی اور تجزیہ کار ارشاد بھٹی نے تاحیات نا اہلی کیس کے فیصلے کو افسوسناک اور شرمناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہی فیصلہ آنا تھا، کیونکہ لیگی بہت پہلے بتا چکے تھے کہ جب جسٹس بندیال جائیں گے، قاضی فائز عیسٰی آئیں گے تب نوازشریف وطن واپس آئیں گے، لہذا یہی فیصلہ آنا تھا، جس طرح سپریم کورٹ نےایک کیس سے یہ کیس نکالا، جس طرح اخبار میں اشتہارات چھپے، جس طرح بنچ بنا اور جس طرح تاحیات نااہلی کیخلاف قاضی فائز عیسٰی خود دلائل دئیے، لہذا یہی فیصلہ آنا تھا اور یہی فیصلہ آیا ہے۔
صدیق جان کا رد عمل
کورٹ رپورٹر اور معرووف یوٹیوبر سحافی صدیق جان کا تاحیات نااہلی کیس کے حوالے سے کہنا تھا کہ چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسٰی صاحب نے آج صبح کہا کہ پی ٹی آئی کے انتخابی نشان بلے والا کیس آج نہیں سن سکتے کیونکہ لارجر بنچ میں مصروف ہیں لیکن شام کو نماز مغرب کے بعد نواز شریف کو الیکشن کے لیے اہل کرنے کا فیصلہ سنانے کے لیے چیف جسٹس کے پاس ٹائم ہی ٹائم تھا۔
صدیق جان کا کہنا تھا کہ نوازشریف کو اہل کرنے کے لیے شام تک کیسز سنے گئے اور شام کو فیصلہ بھی سنا دیا گیا، جسٹس منیر جونیئر -قاضی- نے اپنے ادارے کو عوام کی نظروں میں تا حیات نااہل کر دیا ہے، صدیق جان نے مزید کہا کہ نوازشریف کا نام لینے پر جسٹس قاضی فائز عیسٰی صاحب نے روک دیا تھا اور تاثر دیا کہ اس معاملے کا نواز شریف سے کوئی تعلق نہیں، جبکہ فیصلے کے بعد مریم نواز نے ٹویٹ شیئر کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اب وزیر اعظم نواز شریف ہوں گے،
صدیق جان نے لندن پلان کا ذکر کرتے ہوئے ٹوئٹر پر لکھا ہے کہ مریم نواز شریف نے بھی آج گواہی دے دی ہے کہ نوازشریف الیکشن لڑنے اور وزیراعظم بننے کے لیے تاحیات نااہل تھے، اگر قاضی فائز عیسٰی صاحب آج یہ فیصلہ نہ دیتے تو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یہ فیصلہ صرف نواز شریف کے لیے ہے۔
نا اہل – اہل ہو گئے
یہ بھی یاد رہے کہ SCP Lifelong Disqualification Case Decision کے ذریعے تاحیات نااہلی ختم ہونے کے فیصلے کے بعد پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں محمد نواز شریف – Mian Muhammad Nawaz Sharif – اور استحکام پاکستان پارٹی – آئی پی پی – کے سربراہ جہانگیر خان ترین – Jahangir Khan Tareen – کی نااہلی ختم ہو گئی ہے جس کے بعد وہ 8 فروری 2024 کا جنرل الیکشن لڑنے کے لئے اہل ہو گئے ہیں، دونوں سیاست بدعنوانی اور کرپشن کے مختلف کیسوں میں عدالتوں کی جانب سے تاحیات نااہل قرار دیئے گئے تھے جس کے بعد وہ الیکشن لڑنے کے اہل نہیں رہے تھے۔
سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد معاملہ اب بالکل الٹ ہو گیا ہے، جو تاحیات نااہل تھے ان دونوں نے آج جنرل الیکشن کے لئے سیٹ ایڈجسمنٹ کا معاہدہ کیا ہے تاکہ مل کر الیکشن لڑیں اور پاکستان پر حکمرانی کر سکیں، سیٹ ایڈجسمنٹ میں نواز شریف کی جانب سے جہانگیر ترین کو قومی اسمبلی کی 7 اور صوبائی اسمبلی کی 11 سیٹیں دیئے جانے کا امکان ہے، جہانگیر ترین کو این ملتان، علیم خان کو این اے 117 اور عون چوہدری کو این اے 128 لاہور میں ایڈجسٹ کیا جا رہا ہے۔