Maulana Fazl ur Rehman Rejects Elections Results, Announces Protests
جمعیت علماء اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے عام انتخابات کے نتائج مسترد کرتے ہوئے جے یو آئی کے اپوزیشن میں بیٹھنے اور ملک گیر احتجاجی تحریک چلانے کا فیصلہ کرتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ ن اور نواز شریف کو بھی اپنے ساتھ اپوزیشن میں بیٹھنے کی دعوت دیدی ہے۔
مولانا نے یہ اعلان اسلام آباد میں جے یو آئی کی مرکزی مجلس عاملہ کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ہے، واضح رہے کہ مولانا الیکشن کے بعد اب تک غائب تھے اور اچانک پریس کانفرنس کر کے انہوں نے پی ڈی ایم کو سرپرائز دیا ہے اور موجودہ پی ڈی ایم سیٹ سے باہر رہنے کا عندیہ دے دیا ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے اسٹیبلشمنٹ کو آڑے ہاتھوں میں لیتے ہوئے کہا کہ دھاندلی میں 2018 کا بھی ریکارڈ توڑ دیا گیا ہے اور اگر یہ انتخابات شفاف ہیں تو 9 مئی کا بیانیہ دفن ہو چکا ہے، انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ اپنی اہمیت کھو چکی ہے اس لئے اب فیصلے ایوان میں نہیں میدان میں ہوں گے۔
مولانا فضل الرحمان نے انتخابات میں مبینہ دھاندلی کا ذمہ دار الیکشن کمیشن آف پاکستان کو قرار دیتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن کا کردار شروع سے مشکوک رہا ہے، الیکشن کمیشن نے ہماری درخواستوں پر سماعت سے انکار کر کرتے ہوئے بغیر نوٹس کے درخواستوں کو مسترد کر دیا ہے
مولانا نے بتایا کہ مسلم لیگ ن کا وہ امیدوار جو الیکشن سے پہلے محمود خان اچکزئی کے مقابلے میں دستبردار ہو گیا تھا، اسے سوتے ہوئے اٹھا کر کہا گیا کہ آپ جیت گئے ہیں، واضح رہے کہ یہ حلقہ 263 کا ذکر ہے جہاں سے پی ٹی آئی جیتی ہے۔
مولانا نے الیکشن کمیشن کے شفاف انتخابات کے بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن اسٹیبلشمنٹ کے ہاتھوں میں یرغمال ہے، اسلام دشمن عالمی قوتوں کے دبائو پر ہماری فتح کو شکست میں بدل دیا گیا ہے لیکن ہم اپنے نظریات پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے،
سربراہ جے یو آئی ف کا کہنا تھا کہ ہمارا پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سے جسموں کا نہیں دماغوں کا جھگڑا ہے، اگر ان کے دماغ ٹھیک ہوجائیں تو صلح ہوسکتی ہے۔
واضح رہے کہ پیپلز پارٹی نے گزشتہ دن صرف آئینی عہدے لینے کا اعلان کرتے ہوئے وفاقی حکومت میں وزارتیں لینے سے انکار کر کے ن لیگ کو پبلک کے رد عمل کے سامنے اکیلا چھوڑ دیا تھا اور آج مولانا فضل الرحمان جو کہ پاکستانی مقتدرہ کے اندر ایک بڑا اثر و رسوخ رکھتے ہیں نے بھی اپوزیشن میں بیٹھنے کا فیصلہ کر کے ن لیگ کو سرپرائز دیا ہے۔
پیپلز پارٹی کے بعد مولانا نے بھی شدید معاشی و سیاسی بحران کے شکار پاکستان میں حکومت سازی کے لئے ن لیگ کو تنہا چھوڑ دیا ہے جبکہ پی ٹی آئی کی حکمت عملی اور فیصلے بھی ن لیگ کے سر پر تلوار کی طرح لٹک رہے ہیں۔
یاد رہے کہ گزشتہ دن حکومت بنانے کی تیاری کرنے والے تمام سیاسی جماعتوں کی مشترکہ پریس کانفرنس میں شرکت سے معذرت کر لی تھی اور آج مولانا نے احتجاجی تحریک چلانے کا اعلان کر دیا ہے جبکہ جمعے والے دن مختلف سیاسی جماعتوں نے پہلے ہی انتخابات میں دھاندلی کے خلاف ملک بھر میں مظاہروں کی کال دے رکھی جس میں جے یو آئی بھی شامل ہو گئی ہے۔
احتجاج کی کال دینے والی سیاسی جماعتوں میں پاکستان تحریک انصاف، جماعت اسلامی، گرینڈ ڈیمو کریٹک الائنس – جی ڈی ہے اور تحریک لبیک شامل ہیں، ان مظاہروں کے بعد پاکستان کے سیاسی بحران میں مزید اضافہ ہو جائے گا کیونکہ پہلے صرف پی ٹی آئی احتجاج کر رہی تھی اب پی ٹی آئی کے ساتھ اور جماعتیں بھی احتجاج میں شامل ہو چکی ہیں ۔
دوسری طرف بلوچستان میں بھی جیتنے والے امیدوار فارم 45 اٹھائے ہوئے احتجاجی مظاہرے اور دھرنے کر رہے ہیں جبکہ ان مظاہروں کی وجہ سے بلوچستان بھر میں شٹر ڈائون اور پہیہ جام ہڑتال چل رہی ہے۔
عوام کی جانب سے نواز شریف کو سادہ اکثریت نہ دینے کے بعد ن لیگ کے لئے بڑے امتحانات شروع ہونے جا رہے ہیں اور پاکستانی تاریخ کی ایک کمزور ترین حکومت بنتی دکھائی دے ہی ہے جسے عمران خان جیسے غیر معمولی مقبول لیڈر کی اپوزیشن کا بھی سامنا کرنا ہو گا۔