President of PMLN Shehbaz Sharif – A Mandate Thief Selected as Prime Minister of Pakistan
اسلام آباد – پاور ہینڈلرز نے ایک مینڈیٹ چور سیاسی جماعت پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف – Shehbaz Sharif – کو انتخابات میں بڑی گھپلوں کے بعد قومی اسمبلی سے پاکستان کو زیراعظم بنوا دیا ہے۔
شہباز شریف – shehbaz sharif – کو فارم 45 کے مطابق شکست خوردہ 201 ممبران اسمبلی قومی جو کہ فارم 47 کی بنیاد پر ایوان میں گھسائے گئے ہیں سے ووٹ دلوا چور چور کے نعروں میں پاکستان کا وزیراعظم بنایا گیا ہے۔
واضح رہے کہ اس منصب کے امیدوار میاں نواز شریف تھے لیکن مسئلہ یہ ہے کہ وہ خود بھی فارم 45 کے ہارے ہوئے ممبران قومی اسمبلی ہیں، ایسی کمپیرومائزڈ سیٹ جو کہ دھاندلی کے ذریعے ہتھیائی گئی ہے کی بنیاد پر ان کا وزیراعظم بننا کسی صورت ان کے مفادات کے مطابق نہیں تھا۔
اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے بھی نواز شریف کو کورا جواب دے کر نواز شریف کے بھائی اور پارٹی کے صدر شہباز شریف – shehbaz sharif – کو قربانی کا بکرا بنا کر ٹائی لگوا کر ایک بار پھر وزارت عظمی کے منصب پر بٹھا دیا ہے۔
رجیم چینج کے بعد شہباز شریف نے 16 ماہ حکومت کی ہے اور ان 16 ماہ میں پاکستان ہر لحاظ سے دہائیوں پیچھے چلا گیا ہے، ان 16 ماہ میں پاکستانی قوم نے بدترین فساطائیت برداشت کی، سیاسی کارکنوں کے قتل، اغواء، تشدد، گرفتاریوں چھاپوں اور گھروں میں گھسنے سمیت عورتوں کے گریبانوں پر ہاتھ ڈالنے جیسے تمام مکروہ کام ان 16 ماہ میں ہوئے۔
شہباز شریف کے 16 ماہ میں فسطائیت اور جبر کا سلسلہ صرف لاء اینڈ آرڈر کی بدترین صورتحال تک ہی محدود نہیں رہا بلکہ مہنگائی اور یوٹیلٹیز بلز کی مد میں پاکستانی قوم کا کچومر نکال دیا گیا، بجلی اور گیس کی مد میں پبلک کی جیبوں پر کھربوں روپے کے ڈاکے مارے گئے جن کا سلسلہ تاحال پورے زور سے جاری ہے۔
واضح رہے کہ شہباز شریف محض وزارت عظمی کی کرسی پر بیٹھے ہوئے ایک فرنٹ مین تھے جنہیں پبلک نے مقتدرہ کے فورمین کا نام دیا ہوا تھا، شہباز شریف حکومت میں پاکستان ڈیمو کریٹک میں شامل تمام جماعت شریک اقتدار تھیں، جن میں نمایاں پیپلز پارٹی، جے یو آئی ف اور پی ٹی آئی کے سابقہ اتحادی ایم کیو ایم والے تھے۔
موجودہ حکومت میں بھی پی ڈی ایم حکومت کا ہی ماڈل اپنایا گیا ہے، شہباز رجیم میں پاکستان پیپلز پارٹی، متحدہ قومی موومنٹ، ق لیگ، استحکام پاکستان پارٹی شریک اقتدار ہیں لیکن بڑے کھلاڑے زرداری اور نواز شریف ہیں جنہوں نے یہ حکومت ایک پاکستان کے اہم وسائل کی آپس میں بندر بانٹ کے پاور شیئرنگ فارمولے کے تحت بنائی ہے۔
موجودہ شہباز رجیم میں جے یو آئی ف اور مولانا فضل الرحمن شامل نہیں ہیں، جس بات کا مولانا کو شدید غصہ ہے اور مولانا پاکستان تحریک انصاف کی زبان اور بیانیہ بول کر پی ٹی آئی والوں سے ملاقاتیں کر کے اپنی اقتدار میں شراکت داری کی راہیں ہموار کرتے نظر آتے ہیں اور اس سلسلے میں نواز شریف سے بھی اہم ملاقات کر چکے ہیں، مولانا کا نواز شریف سے یہ سوال کہ سارے عہدے بانٹ لینے کے بعد اب کیوں آئے ہیں معنی خیز ہے۔
پاکستانی قوم کو اس حکومت کے قیام کے بعد اب اپنے مستقبل کے حوالے سے انا للہ و انا الیہ راجعون پڑھ لینی چاہئے کیونکہ یہ متقدرہ کی لگائی ہوئی فارم 47 کی حکومت ہے، اسے حکومت کہنا بھی پاکستانی قوم کی توہین ہے، اس حکومت کے پاس کوئی مقصد، کوئی نظریہ ، کوئی بیانیہ نہیں ہے، متقدرہ کی یہ حکومت صرف پاور ہینڈلنگ ویژن کے تحت بنائی گئی ہے جس کے پاکستانی پبلک کو بدتین انجام بھگتنا پڑیں گے۔