Pakistan’s Army chief General Asim Munir Meeting with US Think Tank and US Media, Says ISPR
پاک فوج کے سربراہ جنرل سید عاصم منیر نے کہا ہے کہ پاکستان بلاک پالیٹکس پر نہیں بلکہ تمام دوست ممالک کے ساتھ متوازن تعلقات برقرار رکھنے پر یقین رکھتا ہے, کشمیر تسلیم شدہ بین الاقوامی تنازعہ ہے، کوئی بھی کشمیری عوام کی منشاء کے خلاف کشمیر کے تنازعہ کی نوعیت تبدیل نہیں کر سکتا, غزہ میں انسانی ہمدردی اور خطے میں پائیدار امن کے لیے 2 ریاستی حل کا نفاذ ضروری ہے، پاکستانی عوام کی بھرپورحمایت سے آخری دہشت گرد کے خاتمے تک یہ جنگ جاری رہے گی۔
علاقائی سلامتی اور عالمی دہشتگردی پر نقطہ نظر
پاک فوج کے شعبہ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے دورہ امریکا کے دوران امریکی تھنک ٹینکس اور میڈیا کے ساتھ خصوصی ملاقات کے دوران علاقائی سلامتی اور بین الاقوامی دہشت گردی پر پاکستان کا نقطہ نظر پیش کیا۔
یو ایس تھنک ٹینک سے اڑھائی گھنٹے کی ملاقات
آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے واشنگٹن میں واقع پاکستانی سفارت خانے میں امریکی تھنک ٹینک کے نمائندوں سے تقریباً ڈھائی گھنٹے کی طویل ملاقات کی، جس دوران پاک امریکا تعلقات، خطے اور ملک کی سیاسی و معاشی صورتحال پر تفصیلی گفتگو کی گئی، قبل ازیں آرمی چیف عاصم منیر نے کمانڈر یو ایس سینٹرل کمانڈ جنرل مائیکل ایرک سے بھی تفصیلی ملاقات کی تھی۔
مسئلہ کشمیر کے حل کی ضرورت
آرمی چیف نے جنوبی ایشیاء میں اسٹریٹجک استحکام کیلئے پاکستان کا نقطہ نظر بیان کیا، آرمی چیف نے مسئلہ کشمیر کو کشمیری عوام کی اْمنگوں اور اقوامِ متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا، انہوں نے کہا کہ کشمیر بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ تنازع ہے، کوئی بھی کشمیری عوام کی منشاء کے خلاف کشمیر کے تنازعہ کی نوعیت تبدیل نہیں کر سکتا۔
غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ
آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے غزہ میں فوری جنگ بندی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ غزہ میں انسانی ہمدردی اور خطے میں پائیدار امن کے لیے 2 ریاستی حل کا نفاذ ضروری ہے، انہوں نے کہا کہ پاکستان علاقائی استحکام اور عالمی امن یقینی بنانے کے لیے دہائیوں سے بین الاقوامی دہشت گردی کے خلاف نبرد آزما ہے۔
دہشتگردی کے خلاف جنگ میں قربانیاں
پاک فوج کے سربراہ نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں قربانیاں دی ہیں اور آخری دہشت گرد کے خاتمے تک یہ جنگ جاری رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان جیو پولیٹیکل اور جیو اکنامک دونوں نقطہ نظر سے اہم ترین ممالک میں سے ہے، پاکستان وسطِ ایشیاء کے ممالک کے ساتھ مضبوط تعلقات استوار کرنے کے لیے اہم کردار ادا کرنا چاہتا ہے۔
آرمی چیف کا کہنا تھا کہ پاکستان طویل مدتی دو طرفہ تعلقات کے ذریعے امریکا کے ساتھ روابط بڑھانا چاہتا ہے۔
آئی ایس پی آر نے بتایا کہ امریکہ میں پاکستانی سفیر نے آرمی چیف کا استقبال کیا، آرمی چیف کی دورہ امریکا کے دوران سیاسی و عسکری شخصیات کے ساتھ ملاقاتیں مثبت رہی ہے۔
آرمی چیف کا دورہ برطانیہ
واضح رہے کہ Pakistan Army chief General Asim Munir اسلام آباد سے 10 دسمبر کو برطانیہ روانہ ہوئے اور وہاں دو دن گزارنے کے بعد 12 دسمبر بروز منگل کو امریکہ روانہ ہوئے اور امریکی دارالحکومت واشنگٹن پہنچے تھے، آرمی چیف کے دورہ برطانیہ کی کے حوالے سے کسی قسم کی کوئی معلومات پبلک نہیں کی گئیں اور اس دورے کا ان کا نجی دورہ قرار دیا گیا ہے۔