Article 370 Of The Constitution of India Explained in Urdu
تحریر: حق نواز مغل، مظفر آباد ، آزاد کشمیر
آئین کسی بھی ملک یا ریاست کو مخصوص طرز پر چلانے کے لیے وہ تحریری دستاویز ہوتا ہے جس سے ہر مکتبہ فکر (رعایا و حکمران) کے حقوق و حدود کی تعریف ممکن ہو سکے ،قومی و ملی ترقی کے لیے ملکی آئین ازحد ضروری تصور کیا جاتا ہے جس ملک میں آئین پر عملدرآمد یقینی نہیں ہوتا وہاں کے لیے "جنگل کا قانون” کی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے۔
قانون کا آرٹیکل کیا ہے – What is An article of law?
آرٹیکل عام اصطلاح میں یا لغوی معنی میں اس تحریر کو کہتے ہیں جسے انشائیہ یا مضمون کہا جاتا ہے لیکن قانونی لغت کے مطابق آرٹیکل سے مراد وہ شق وہ دفعہ جو مخصوص حق یا مخصوص حالت کی تعریف بیان کر سکے آرٹیکل کہلاتا ہے
آرٹیکل 370 کیا ہے؟ – What is Article 370?
آرٹیکل 370 آئینِ ہند – Constitution of India – کا وہ آرٹیکل ہے جو ریاست جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت – The Special Status of Jammu and Kashmir – کو تسلیم کرتا ہے اور ریاست کے اکثریتی فیصلوں کا حق ریاست جموں و کشمیر – State of Jammu and Kashmir – کے حکمران کو عطا کرتا ہے۔
آرٹیکل 370 سے پہلے کشمیر کی حیثیت – Status of Kashmir Before India’s Article 370
1949 کو بھارت کے آئین – Constitution of India – میں – Article 370 – خصوصی طور پر شامل کیا گیا، اس سے پہلے ریاست جموں و کشمیر – State of Jammu and Kashmir – قانونِ آزادی ہند کے مطابق ایک شاہی خود مختار ریاست تصور کی جاتی تھی مگر 15-14 اگست پاکستان و ہندوستان کے قیام کے بعد کشمیر کے مسئلہ – Kashmir Conflict – نے سر اٹھایا تو ساتھ ہی کشمیر کے حکمران راجا ہری سنگھ – Maharaja Hari Singh – جو کہ ہندو تھا اس نے اپنے اقتدار کی طوالت کی خاطر ہندوستان سے الحاق کر لیا۔
انڈیا سے الحاق اور آرٹیکل 370 کی منظوری – Accession to India and Article 370
الحاق کی شرائط میں شامل تھا کہ ریاست جموں و کشمیر -Jammu and Kashmir – اپنے آئین اور قانون کے مطابق آزاد اور خود مختار ہو گی، ان شرائط پر ہندوستان نے حامی بھر لی اور اپنے آئین – Constitution of India – میں اس آرٹیکل – Article 370 – کو شامل کر کے جموں کشمیر – Jammu and Kashmir – کی خصوصی حیثیت – Special Status – تسلیم کر لی، اس طرح ریاست جموں و کشمیر اس آرٹیکل سے پہلے ایک خود مختار ریاست تھی۔
کشمیر میں آرٹیکل 370 کا نفاذ – Enforcement of Article 370 In Jammu and Kashmir
سال 1949 میں آرٹیکل – Article 370 – کا نفاذ ہوتا ہے اور ریاست جموں و کشمیر -Jammu and Kashmir – کو آئین ہندوستان میں خصوصی درجہ – Special Status – مل جاتا ہے جس کے تحت آئین ہند – Constitution of India – میں یہ قرار دیا گیا اور تسلیم کیا گیا کہ ریاست کا قانون اپنا ہو گا آئین اپنا ہو گا حکومت اپنی ہو گی اور ہندوستان کشمیر میں کسی معاملے میں ریاستی حکومت کی منظوری کے بغیر نہ کوئی پروجیکٹ لگا سکتا ہے نہ اس کی حکومت تبدیل کر سکتا ہے اور نہ ہی اس کے داخلی معاملات میں مداخلت کرنے کا مجاز ہے۔
انڈیا کی آرٹیکل 370 کی خلاف ورزی – Violation of Article 370 in Jammu and Kashmir
آرٹیکل 370 کے تحت کشمیر کی خصوصی حیثیت کے دوران انڈیا نے کشمیر میں مداخلت کرتے ہوئے شیخ عبداللہ – Sheikh Abdullah – کو معزول کر دیا جس کے خلاف ردعمل آیا اور پھر بھارت کے ساتھ مذاکرات میں یہ طے پایا کہ ریاست – State of Jammu and Kashmir – کی داخلہ خود مختاری اور شناخت کو خطرہ ہے لہذا سال 1953 میں آرٹیکل 370 میں دفعہ – Article 35A Act – کو شامل کیا گیا جس کے تحت —-
کوئی شخص جو ریاست جموں و کشمیر -Jammu and Kashmir – میں پیدا نہ ہوا ہو ریاست کے اندر زمین خرید سکتا ہے نہ ہی ووٹ ڈالنے کا حق رکھتا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ ریاست کے اندر سے کوئی چاہے تو وہ باہر جا کر کاروبار کر سکتا ہے لیکن ریاست کے اندر کسی دوسری ریاست کا شخص کوئی منصوبہ نہیں لگا سکتا، یوں – Article 35A Act – سے بنیادی طور پر ریاست کو تقریباً وہی حقوق حاصل ہو گئے تھے جو اس کے قانون آزادی ہند کے وقت تھے۔
آرٹیکل 370 کا خاتمہ – Abolition of Article 370 in Kashmir
5-اگست 2019 کو بھارت کی فاشسٹ حکمران جماعت نے اس آرٹیکل – Article 370 – کو منسوخ کرتے ہوئے – Article 35A Act – کا بھی خاتمہ کر ڈالا جس سے ریاست جموں و کشمیر کے مکینوں کو شدید نقصان پہنچایا گیا، اس کی منسوخی – Abolition of Article 370 in Kashmir – سے وہ تمام حقوق جو ریاست کی الگ شناخت اور وجود سے متعلق تھے غارت ہو گئے اور کشمیری عوام کی نسل کشی کی جانب راہ ہموار کی گئی۔
جموں و کشمیر کی موجوہ حالت – Current Status of Jammu and Kashmir
آج کشمیر کی یہ حالت ہے کہ وہاں پر ہندوتوا – Hindutva – کو فروغ دینے کے لیے کشمیریوں کی زمین زبردستی ہڑپ کر کے ہندوؤں کو دی جا رہی ہے اور وہاں ہندو آبادیوں – Hindu Population in Kashmir – میں اضافہ کیا جا رہا ہے جس سے استصواب رائے کو بھی شدید ذک پہنچنے کا اندیشہ ہے۔
ہندو کالونیوں – Hindu Colonies in Kashmir – اور کاروباری منصوبوں سے اور کشمیر میں ملازمتوں کے حصول سے کشمیریوں کو جہاں اپنے وجود، اپنی شناخت اور اپنی آزادی میں مسائل کا سامنا ہے وہیں پر بنیادی انسانی حقوق – Fundamental Human Rights in Kashmir – بھی شدید متاثر ہوئے ہیں اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق جو مسئلہ کشمیر تسلیم شدہ تھا اسے نقصان پہنچا ہے۔
آرٹیکل 370 کا خاتمہ اور خطے کا مستقبل – Future of the Region After Article 370
آرٹیکل – Article 370 – کی منسوخی سے جو کہ بھارتی سپریم کورٹ – Indian Supreme Court -نے بھی درست قرار دی ہے اس سے کشمیر – Jammu and Kashmir – کو ریاست ہندوستان کا مکمل حصہ قرار دے کر ہندوستان کی مرکزی حکومت کے ماتحت کر دیا گیا ہے جو کہ صدیوں سے چلنے والی آزادی کی تحریک ،اقوام متحدہ کی قراردادوں، استصواب رائے اور بنیادی انسانی حقوق کے منافی اور اس سب کو پسِ پشت ڈال کر ممکن ہوا ہے جس سے خطے میں مسلسل تصادم اور خوفناک جنگوں کا درِ امکان کھل گیا ہے۔