اسرائیل کی جانب سے غزہ میں جنگ کے نام پر یکطرفہ طور پر جاری فلسطینیوں کی نسل کشی عالمی فوڈ برانڈز پر بڑے پیمانے پر اثر انداز ہوئی ہے، سپیشلی McDonalds Boycott Campaign اور سٹار بکس Starbucks Coffee Boycott سے دنیا بھر میں دونوں کمپنیوں کو بڑے پیمانے پر مالی نقصانات سے دوچار ہونا پڑا ہے۔
میکڈونللڈز McDonald’s کے علاوہ دیگر مغربی ملٹی نیشنل کمپنیوں کی مقامی برانچز یا فرنچائزز کو بھی غزہ وار کی وجہ سے بائیکاٹ کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جس کے نتیجے میں ان کمپینیوں کی سیلز میں بڑے پیمانے پر کمی دیکھی جا رہی ہے، کافی کی مشہور برینڈ سٹار بکس Starbucks Coffee بھی مشرق وسطی سمیت مصر میں بائیکاٹ مہم کی زد میں ہے اور کئی ماہ سے خسارے کا سامنا کر رہی ہے۔
کافی کمپنی سٹار بکس Starbucks Coffee بائیکاٹ مہم کا اس وقت نشانہ بنی جب سٹار بکس نے اپنے ایک ورکرز پر فلسطین کی حمایت میں سوشل میڈیا پر پوسٹ کرنے کی وجہ سے مقدمہ دائر کیا، اس مقدمے کے نتیجے میں شروع ہونے والی بائیکاٹ مہم سے مصر میں سٹار بکس کافی کی فروخت میں بڑی پیمانے پر کمی واقعی ہوئی ہے۔
میکڈونلڈز McDonald’s کی اسرائیلی برانچ کی جانب سے اس وقت ہزاروں اسرائیلی فوجیوں میں کھانے کے باکسز تقسیم کے گئے جب تل ابیب کے فضائی اور زمینی اڈوں سے غزہ پر حملے شروع کئے گئے، ان حملوں میں اب تک 22000 سے زائد عام فلسطینی شہری شہید ہو چکے ہیں۔
اسرائیلی فوجیوں میں کھانے کی تقسیم کے بعد مشرق وسطی، شمالی افریقہ ، پاکستان اور مصر سمیت عالمی پیمانے پر بائیکاٹ مہم McDonalds Boycott Campaign چلی، جس سے میکڈونلڈز کی سیلز میں بڑے پیمانے پر کمی دیکھی گئی ہے جبکہ بائیکاٹ کے سبب برانچز کی بندش کا معاملہ بھی دیکھا گیا ہے جس میں پشاور پاکستان کی مقامی برانچ بھی شامل ہے۔
بعد ازاں میکڈونلڈز McDonald’s نے دعویٰ کیا کہ وہ اس مہلک جنگ پر کوئی پوزیشن نہیں رکھتے ہیں اور یہ کہ وہ اپنی کسی ایسی مقامی فرنچائزز کے کسی عمل کے لیے ذمہ دار نہیں ہے جو کمپنی کو اس کے برانڈ کے لائسنس کے لیے فیس ادا کرتی ہے۔
میکڈونلنڈز کا کہنا تھا کہ ہمارے دل ان کمیونٹیز اور خاندانوں کے ساتھ ہیں جو مشرق وسطیٰ میں جنگ سے متاثر ہوئے ہیں، ہم کسی بھی قسم کے تشدد سے نفرت کرتے ہیں اور نفرت انگیز اقدامات کے خلاف مضبوطی سے کھڑے ہیں اور ہمیں فخر ہے کہ ہمارے دروازے سب کے لئے کھلے ہوئے ہیں۔
McDonalds Boycott Campaign based on wrong information, CEO
بائیکاٹ مہم پر McDonald’s کے سی ای او Kempczinski نے معروف سوشل میڈیا پلیٹ فارم LinkedIn پر بات کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل غزہ وار کے سلسلے میں شروع ہونے والی McDonalds Boycott Campaign بائیکاٹ مہم کی وجہ سے مشرق وسطی اور شمالی افریقہ کے علاقوں میں میکڈونلڈز کی فروخت میں بڑی کمی واقع ہوئی ہے۔
میک ڈونلڈز کے سی ای او نے مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ کے خطے میں بڑے پیمانے پر ہونے والے نقصان کی بنیادی وجہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات کی غلط معلومات کو قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ بائیکاٹ کی مہم غلط بنیادوں پر چلائی گئی ہے جو مایوس کن ہے۔
سی ای او Kempczinski کا کہنا تھا کہ مسلم ممالک سمیت جس بھی ملک میں ہم کام کرتے ہیں وہاں ہم مقامی فرنچائز مالکان کی نمائندگی کر رہے ہوتے ہیں جو کہ اپنے ہزاروں شہریوں کو روزگار دینے کے ساتھ اپنی خاندانوں کی کفالت کر رہے ہوتے ہیں،
میکڈونلڈز McDonald’s کے چیف ایگزیکٹو کرس کیمپزنسکی نے دعویٰ کیا کہ غلط معلومات پھیلا کر بائیکاٹ کی مہم کو ہوا دی جا رہی ہے جو کہ فاسٹ فوڈ بزنس کو نقصان پہنچانے والا عمل ہے۔
بائیکاٹ مہم کے مہلک مالی نقصانات کے سبب مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ میں میکڈونلڈز کے فرنچائزز مالکان کی اکثریت نے غزہ میں اسرائیل کی فوجی مہم کیخلاف فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے بیانات دیئے ہیں، بہت سے مالکان کی جانب سے غزہ میں پھنسے مصیبت زدہ فلسطینی شہریوں کے لیے عطیات بھی دیئے جا رہے ہیں۔
لیکن ان سب اقدامات کے باوجود دنیا بھر میں پھیلے ہوئے مسلمانوں کی جانب سے McDonalds Boycott Campaign ، سٹار بکس اور دیگر مغربی فوڈ برانڈذ کی بائیکاٹ مہم دن بدن بڑھتی ہی جا رہی ہے اور شاید یہ تب تک جاری رہے گی جب تک اسرائیل کے غزہ پر زمینی و فضائی حملے رکوا نہیں دیئے جاتے۔