معروف عالمی جریدے دی اکانومسٹ کے لئے راولپنڈی کی اڈیالہ جیل سے لکھے جانے والے عمران خان کے آرٹیکل نے نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر کو پاکستان میں ہونے والے گھوسٹ الیکشن، شدید بدنظمی اور پری پول دھاندلی کا احساس دلایا ہے ساتھ ساتھ الیکشن کے حوالے سے دنیا میں سنجیدہ بحث کو بھی جنم دیا ہے، عمران خان نے آرٹیکل میں پاکستانی الیکشنز کو مذاق قرار دے کر تلخ حقائق بیان کرتے ہوئے کہا ہے کہ لیول پلیئنگ فیلڈ تو دور، اسٹیبلشمنٹ پی ٹی آئی کو سرے سے فیلڈ دینے کو بھی تیار نہیں ہے۔
پاکستان میں بحرانی صورتحال
The situation in Pakistan after
عمران خان کے دی اکانومسٹ میں آرٹیکل کی اشاعت کے بعد پاکستانی سینٹ میں الیکشن ملتوی کروانے کی قرار داد، اس کے بعد تمام متعلقہ اداروں کو قرارداد پر فوری کارروائی شروع کرنے کا سینٹ کا حکم اور 9 مئی واقعات پر کمیٹی کی تشکیل سے ایسا لگتا ہے کہ یہ آرٹیکل نگران حکومت کے پیچھے چھپے ہوئے پاکستان کے طاقت ور حکمرانوں پر بہت بھاری گزرا ہے اور ردعمل میں ہونے والے اقدامات سے پاکستان ایک بحرانی صورتحال سے دوچار ہو چکا ہے۔
ذرائع کا دعوی ہے کہ آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے ڈی جی آئی ایس آئی جنرل ندیم انجم کو بھی مدت ملازمت میں دو سال کی توسیع دے دی ہے، لیٹر کے منظر عام پر آنے کے بعد دی جانے والی یہ توسیع معنی خیز ہے۔
عمران خان اسٹیبلشمنٹ کے حریف یا دشمن ؟
Is Imran Khan a Political Rival or an Enemy for The Establishment
عمران خان کا آرٹیکل میں کہنا تھا کہ 8 فروری کو الیکشن کا اعلان ضرور ہو چکا ہے لیکن گزشتہ سال مارچ میں سپریم کورٹ کے حکم کے باوجود پنجاب اور کے پی کے میں الیکشن نہیں کروائے گئے ہیں، اس صورتحال سے پاکستانی اسٹیبلشمنٹ کے اندر بھی بے چینی دیکھی جا رہی ہے، اسٹیبلشمنٹ جو کہ ڈمی نگران کابینہ کے ذریعے ملک کو کنٹرول کر رہی ہے تحریک انصاف کو اپنا حریف یا حریف سے بھی بڑھ کر دشمن سمجھ کر برتائو کر رہی ہے کے لئے یہ صورتحال ناقابل برداشت ہے۔
اسٹیبلشمنٹ عمران خان کی پبلک میں ایک جھلک بھی برداشت کرنے کو تیار نہیں چہ جائیکہ عمران خان کا جیل سے لکھا ہوا آرٹیکل عالمی ادارے میں شائع ہو جائے اس پر مستزاد یہ ہے کہ آرٹیکل دنیا بھر میں مقبولیت بھی حاصل کر لے، عمران خان کے آرٹیکل کی طاقت اس بات سے ملاحظہ کیجئے کہ اس کے جواب مین امریکی محکمہ خارجہ کو بھی وضاحتی بیان جاری کرنا پڑا ہے اور دنیا بھر میں ہونے والی امریکی بدنامی کو کم کرنے کی کوشش کی ہے۔
America’s reaction to Imran Khan’s article in The Economist
امریکہ کا عمران خان کے آرٹیکل پر رد عمل
امریکی محکمہ خارجہ نے اپنی سٹیٹمنٹ میں عمران خان کے اس دعوے کے پاکستانی اسٹیبلشمنٹ نے امریکی دبائو پر ان کی حکومت کو گرایا ہے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ الیکشن کے حوالے سے پاکستان کو ڈکٹیٹ نہیں کر سکتا، پاکستانی پبلک کو اپنے مستقبل کا فیصلہ خود کرنا ہے، سٹیٹمنٹ میں کہا گیا کہ ہم جموری عمل کو دیکھتے ہیں، کسی ایک امیدوار یا پارٹی پر دوسرے کو اہمیت نہیں دیتے اور ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان میں الیکشن پاکستان کے قوانین کے مطابق آزادنہ اور منصفانہ ہوں۔
9 مئی کے واقعات پر تحقیقاتی کمیٹی کا قیام
An Inquiry Committee Formed For the May 9 Incidents
عمران خان نے آرٹیکل میں 9 مئی کے واقعات کو جھوٹا پروپیگنڈا قرار دیا ہے جس پر آج غیر قانونی نگران وفاقی حکومت نے 9 مئی کی تحقیقات کے لئے ایک چار رکنی کمیٹی بنائی ہے جو کہ 14 دن میں 9 مئی کے واقعات کے ثبوت جمع کر کے ذمہ داران کا تعین کرے گی، کمیٹی مین نگران وزیر قانون، نگران وزیر داخلہ، نگران وزیر اطلاعات اور نگرانی وزیر انسانی حقوق شامل ہیں۔
واضح رہے کہ تحریک انصاف 9 مئی کو اپنے خلاف سازش قرار دیتی ہے، اس واقعے کے بعد تحریک انصاف کو بطور پارٹی شدید نقصان پہنچا، تحریک انصاف کیخلاف ملٹری کورٹس کا قیام عمل میں لایا گیا، دس ہزار سے زائد لوگ اٹھائے گئے اور پارٹی کو تقریباً توڑ دیا گیا لیکن اس کے باوجود منصوبہ ساز پی ٹی آئی کو الیکشن میں حصہ لینے سے روکنے میں شدید ناکام ہیں اور ذرائع کا دعوی ہے کہ مخصوص پاور ہولڈرز پاکستان میں الیکشنز کو رکوانا چاہتے ہیں۔
الیکشن رکوانے کے لئے سینٹ میں قرار داد
A Action to Stop Election in Pakistan After Imran Khan’s article in The Economist
عمران خان کے آرٹیکل کی اشاعت کے بعد الیکشن رکوانے کے لئے گزشتہ روز سینٹ میں 14 سینیٹرز کے ذریعے ایک قرارداد بھی منظور کروائی گئی ہے اور آج اس قرارداد کے تحت سینٹ نے قرارداد کا نوٹیفکیشن صدر مملکت، نگران وزیراعظم، وزارت قانون اور الیکشن کمیشن کو بھجواتے ہوئے الیکشن کمیشن کو حکم دیا ہے کہ ملکی حالات کے پیش نظر شیڈول فوری طور پر تبدیل کیا جائے، اس سلسلے میں سینٹ سیکرٹریٹ نے وزارت پارلیمانی امور کو فوری کارروائی کر کے 2 ماہ میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔
نگران حکومت کا عمران خان کے آرٹیکل کی تحقیقات کا فیصلہ
Caretaker’s Decision to Investigate Imran Khan’s article in The Economist
نگرانی وزیر اطلاعات نے دی اکانومسٹ میں عمران خان کے آرٹیکل کی اشاعت کی تحقیقات کا اعلان کرتے ہوئے دی اکانومسٹ کو لیٹر لکھنے کا اعلان کیا ہے جس پر پی ٹی آئی کے مرکزی رہنماء رئوف حسن کا کہنا ہے کہ آرٹیکل کی پذیرائی نے غیر قانونی، غیر آئینی اور غیر اخلاقی نگراں سیٹ اپ کو اس حد تک پریشان کر دیا ہے کہ انہوں نے جریدے کے ایڈیٹر کو خط لکھ کر یہ جاننے کا فیصلہ کیا ہے کہ آخر ان کو ایسا "متنازعہ مواد” شائع کر کے اپنی "ساکھ کو داغدار” کرنے کی ضرورت کیوں پیش آئی۔
رئوف حسن کا کہنا تھا کہ میرے خیال میں انہیں اپنے جرائم پیشہ آقاؤں کو مشورہ دینا چاہیے کہ وہ ریاست سے لوٹی ہوئی دولت کو استعمال کرتے ہوئے اپنے ذاتی جریدے متعارف کروائیں تاکہ وہ بھی چند سطریں لکھ سکیں، پاکستان کیلئے یہ نہایت افسوس کا مقام ہے کہ ہمارے ملک پر ایسے مجرمانہ ذہن مسلط ہیں جو اس کی جگ ہنسائی کا سبب بن رہے ہیں، انہیں عمران خان جیسے لیڈر کی قابلیت اور ساکھ کا ادراک نہیں ہو سکتا-
پاکستان کے گھوسٹ اور متنازعہ ترین انتخابات
Pakistan’s Ghost and Most Controversial Elections
واضح رہے کہ عمران خان کے آرٹیکل کی اشاعت کے بعد پاکستان میں جنرل الیکشن 2024 ہونے سے قبل ہی متنازعہ چکے ہیں اور دنیا ان انتخابات کو ایک گھوسٹ الیکشن کی صورت میں دیکھنا شروع ہو گئی، اس صورتحال کے فوری بعد پاکستان میں الیکشنز کو ملتوی کروانے کی سازشیں شروع ہو گئی ہیں اور ایسا لگتا ہے ہنگامی طور پر الیکشن ملتوی کرنے کی پلاننگ کر کے سینٹ سے قرارداد منظور کروائی گئی ہے۔
یہاں یہ سمجھنے کی اشد ضرورت ہے کہ اگر الیکشن ملتوی بھی ہو جائیں اور ڈیٹ آگے بڑھا بھی دی جائے اور ملنے والے وقت میں تحریک انصاف کو مکمل طور پر فکس کر بھی دیا جائے تو اس کے بعد بھی جو الیکشن ہوں گے انہیں دنیا میں گھوسٹ الیکشن کی صورت میں ہی دیکھا جائے گا، پاکستان تحریک انصاف کی شمولیت کے بغیر پاکستان میں ہونے والا کوئی بھی الیکشن، الیکشن نہیں محض کسی لاڈلے کی سلیکشن کی طور پر ہی دیکھا جائے گا۔