Imran Khan-Bushra Bibi Nikah Case
نکاح کیس میں عمران خان، بشریٰ بی بی پر فرد جرم عائد کر دی گئی
Imran Khan-Bushra Bibi Nikah Case Last Updated January 16, 2024
اسلام آباد – ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ کے سینئر سول جج قدرت اللہ نے اڈیالہ جیل میں نکاح کیس کی سماعت کرتے ہوئے عمران خان اور ان کی اہلیہ پر فرد جرم عائد کر دی ہے۔
عمران خان اور بشری بی بی عدالت میں پیش ہوئے جبکہ کچھ دیر بعد بشریٰ بی بی کی طبیعت خراب ہو گئی جس پر وہ اٹھ کر ہسپتال روانہ ہو گئیں، جس کے بعد ان کے وکیل نے حاضری سے استثنی کی درخواست دی جس کی استغاثہ کے وکلاء نے شدید مخالفت کی اور کہا کہ میڈیکل رپورٹ میں کوئی طبی مسئلہ نہیں ہے، یہ منصوبہ بندی کے تحت ہوا ہے، اس طرح کسی کو چکمہ نہیں دیا جا سکتا۔
جج قدرت اللہ نے استفسار کیا کہ بشریٰ بی بی نے کسی سے باہر جانے کی اجازت لی تھی؟ آپ تو وکیل ہیں آپ کو نہیں پتا کہ عدالت سے واپس جانے کا ایک طریقہ کار ہوتا ہے، عدالت میں غیر موجودگی کی صورت میں استثنی کی درخواست دی جاتی ہے جبکہ بشریٰ بی بی عدالت میں موجود تھیں اور اجازت لئے بغیر چلی گئیں۔
بشریٰ بی بی کے وکیل عثمان گِل نے کیس کے اسلام آباد ہائیکورٹ میں ہونے سے متعلق درخواست دائر کرتے ہوئے مؤقف اختیار کیا کہ انصاف کے تقاضے پورے کرنے کے لیے ایک دو دن اگر فرد جرم روک دیا جائے تو آسمان نہیں گرے گا۔
عدالت میں بشریٰ بی بی کے حاضری سے استثنی اور کیس کے اسلام آباد ہائیکورٹ میں ہونے کی درخواستیں انگور کرتے ہوئے کی بشریٰ بی بی غیر موجودگی میں ہی الزامات پڑھے گئے اور فرد جرم عائد کر دی گئی، عثمان گل نے اعتراض اٹھایا کہ ملزمان پر مشترکہ چارجز لگائے جا رہے ہیں، بشریٰ بی بی کی غیر موجودگی میں فرد جرم عائد نہیں ہوسکتی، ایک ملزم موجود ہی نہیں تو فریم بھی چارج نہیں ہو سکتا۔
عدالت کی جانب سے بشری بی بی کے وکیل عثمان گل کے تمام دلائل کو نظر انداز کرکرتے ہوئے فرد جرم عائد کر دی گئی۔
عدالت کے عمران خان سے الزامات بارے استفسار پر عمران خان نے جواب دیا کہ مجھے یہ قانونی چیزیں سمجھ نہیں آتیں، اس مشکل امریکی انگریزی کو وکیل ہی سمجھائیں گے، لندن پلان کے تحت ہونے والی قانونی اصطلاحات کو میں نہیں سمجھ سکتا۔
عمران خان نے صحت جرم سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ 6 سال بعد خاور مانیکا کو استغاثہ کا یاد آیا، یہ کیس پلاننگ کے تحت ہے، بعد ازاں عمران خان نے فرد جرم کی دستاویزات پر دستخط کر دیئے، آئندہ سماعت پر استغاثہ کی جانب سے گواہان کو پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے عدالت نے سماعت 18 جنوری تک ملتوی کر دی۔
یاد رہے کہ نکاح کیس میں عمران خان اور ان کی اہلیہ بشری بی بی پر فرد جرم 10 جنوری کو عائد ہونا تھی لیکن عدالت نے نامعلوم وجوہات کی بناء پر فرد جرم لگائے بغیر اگلی تاریخ دے دی تھی۔
نکاح کیس کی میڈیا کوریج یقینی بنانے کا حکم جاری
Imran Khan-Bushra Bibi Nikah Case Last Updated January 04, 2024
اسلام آباد – Urdu News – ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے خلاف غیر شرعی نکاح کیس کی گزشتہ سماعت کا حکم نامہ جاری کر دیا۔
سول جج قدرت اللّٰہ نے فرد جرم عائد کرنے کی تاریخ مقرر کرنے کا تحریری حکم نامہ جاری کیا، عدالت نے حکم نامے میں سپرنٹنڈنٹ جیل کو صحافیوں کی موجودگی یقینی بنانے کا حکم دیا ہے۔
حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ مقدمے سے متعلق تمام دستاویزی کاپیاں بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کو فراہم کر دی گئی ہیں نیز فرد جرم 10 جنوری کو عائد کی جائے گی۔
صحافیوں کی تعداد کا تعین کا اختیار سپرنٹنڈنٹ جیل کو سونپ دیا گیا ہے ۔
10 جنوری کو فرد جرم عائد
Imran-Bushra Nikah Case Last Updated January 02, 2024
اسلام آباد – Urdu News – اسلام آباد کی مقامی عدالت نے بانی پاکستان تحریک انصاف پی ٹی آئی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی پر غیر شرعی نکاح کیس میں 10 جنوری فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ دے دیا ہے۔
نکاح، طلاق، نئی اور پرانی شکایات فراہم کر دی گئیں اور دونوں ملزمان کی عدالت میں حاضری بھی لگائی گئی، اگلی سماعت 10 جنوری مقرر کر دی گئی۔
پانچ دسمبر کو خاور مانیکا اور اس کے گھریلو ملازم اور غیر شرعی نکاح کیس کے گواہ محمد لطیف کے بیانات لینے کے بعد 11 دسمبر کو کیس کو قابل سماعت قرار دیا گیا تھا، 28 نومبر کو یہ نکاح پڑھانے والے نکاح خواہ مفتی سعید اور عمران خان کے سابقہ دوست عون چوہدری کے بیانات ریکارڈ کئے گئے تھے،
25 نومبر کو بشری بی بی کے سابق شوہر خاور مانیکا نے عمران خان اور بشری بی بی کے خلاف عدلت کے دوران نکاح اور ناجائز تعلقات کا کیس اسلام آباد کی سول کورٹ میں دائر کیا تھا۔
what is Imran Khan-Bushra Bibi Nikah Case ?
خاور مانیکا نے کیس میں موقف اپنایا ہے کہ بشریٰ بی بی سے اس کی شادی 1989 میں ہوئی جو اس وقت تک پُرسکون رہی جب تک عمران خان نے بشریٰ بی بی کی متحدہ عرب امارات میں رہائش پذیر ہمشیرہ کے ذریعے اسلام آباد دھرنے کے دوران مداخلت نہیں کی، خاور مانیکا نے درخواست میں دعوی کیا ہے کہ بشری بی بی کی ہمشیرہ کے یہوبی لابی کے ساتھ مضبوط تعلقات ہیں۔
عمران خان اسکے گھر پیری مریدی کی آڑ میں داخل ہوئے اور اس کی غیر موجودگی میں بھی اکثر گھر آتے اور گھنٹوں موجود رہتے، یہ عمل اخلاقی اور اسلامی اصلوں کے خلاف ہے۔
عمران خان تنبیہہ کے باوجود وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ہماری ازدواجی زندگی میں بھی گھسنا شروع ہوگئے حالانکہ انہیں ایک بار ہا غیر مناسب انداز میں گھر کے احاطے سے نکالا بھی گیا اس کے باوجود ایک دن جب اچانک خاور مانیکا گھر گئے تو دیکھا کہ زلفی بخاری ان کے بیڈ روم میں اکیلے موجود تھے۔
دعوی کیا ہے کہ بشریٰ بی بی کے پاس ایک سے زائد موبائلز اور سم کارڈز تھے جو انہیں فرح گوگی کے ذریعے پہنچائے گئے، بشریٰ بی بی میری اجازت کے بغیر عمران خان کے گھر جانا شروع کر دیا، حالانکہ زبردستی روکنے کی کوشش بھی کی اور اس دوران ہمارا جھگڑا بھی ہوا۔
خاور مانیکا نے درخواست میں الزام عائد کیا کہ نکاح سے قبل عمران خان اور بشری بی بی کے درمیان ناجائز تعلقات بھی قائم رہے جس کی حقیقت انہیں انکے ملازم لطیف سے پتہ چلی، صورتحال کو بہتر کرنے کی کوشش کی لیکن کامیابی نہ ہونے کی صورت میں 14 نومبر 2017 کو طلاق دے دی ۔
خاور مانیکا کے مطابق دوران عدت بشریٰ بی بی نے عمران خان کے ساتھ یکم جنوری 2018 کو نکاح کر لیا، جوکہ غیر قانونی اور اسلامی تعلیمات کے خلاف تھا لہذا حقیقت منظر عام پر آنے کے بعد دونوں نے مفتی سعید کے ذریعے فروری 2018 میں دوبارہ نکاح کر لیا،
خاور مانیکا نے موقف اختیار کیا ہے کہ یہ نکاح پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 496/ 496 بی کے تحت سنگین جرم ہے، دونوں شادی سے قبل فرار ہوگئے تھے، ملزمان کو سزا سنائی جائے۔
یہ بھی یاد رہے کہ کچھ ہی عرصے قبل خاور مانیکا نے بھی اپنی بیٹی مہر النساء کی ہم عمر اور کلاس فیلو سمیراء آغاز سے شادی کر لی تھی۔
اور کل لفظوں کی کہانی یہ ہے کہ خاور مانیکا کا کہنا ہے کہ عمران خان میری بیوی کو بھگا کر لے گیا ہے اب دونوں کو سزا دی جائے ۔