تحریر: اقراء مظہر اعوان، مظفر آباد آزاد کشمیر
منشیات ایک لعنت ہے، حالیہ دور میں منشیات کی طرف رحجان کا ایک بڑا مسئلہ سامنے آیا ہے، اس کے پیچھے ایک پوری مافیاہے، جس کے سامنے تعلیمی اداروں کی انتظامیہ اور حکومتی ادارے بھی بے بس نظر آتے ہیں، ایسے میں خود والدین اور اساتذہ کو کیا اقدامات کرنے چاہئیں؟ آرٹیکل میں اس موضوع کو تفصیل سے زیر بحث لایا گیا ہے۔
How Drugs Are Affecting Students in Pakistan?
منشیات کے سب سے زیادہ استعمال والے ممالک میں بدقسمتی سے پاکستان سرفہرست ہے، اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں 40 لاکھ افراد بھنگ جبکہ 90 لاکھ سے زائد لوگ ہیروئن کا نشہ کرتے ہیں جبکہ لاکھوں لوگ چرس اور شراب کا معمول کے مطابق استعمال کرتے ہیں، اس کے علاوہ آئس کے نشے کا استعمال بھی تعلیمی اداروں میں تیزی سے بڑھتا دیکھا گیا ہے،
آئس ایک جدید نشہ ہے جو مختلف کیمیکلز ملا کر کرسٹل فارم میں بنایا جاتا ہے، یہ چرس سے کہیں زیادہ خطرناک ہے، ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں روزانہ تقریباً 700 افراد نشے کا شکار ہو کر اپنی زندگی ہار دیتے ہیں۔
منشیات کی دستیابی: Drugs Availability in Pakistan:
منشیات کے بڑھتے استعمال کی بنیادی وجہ منشیات کا آسانی سے دستیاب ہونا بھی ہے جو کہ ہمارے پڑوسی ملک افغانستان سے آتی ہے، افغانستان پوری دنیا کو منشیات سمگل کرتا ہے جبکہ دنیا تک رسائی کا راستہ پاکستان سے ہو کر گزرتا ہے نتیجتاً پاکستان کے تقریباً ہر شہر اور گائوں میں منشیات بآسانی مل جاتی ہے۔
طلبہ کا ڈوپ ٹیسٹ پر ردعمل : Dope: Drug testing in Pakistan
خیبرپختونخوا کے دو شہروں پشاور اور ہنگو میں انتظامیہ نے ستمبر 2022 میں طلبا و طالبات کا ڈوپ ٹیسٹ کا اعلان کیا جس پر عمل نہیں ہو سکا، مگر اہم بات یہ ہے کہ طلبہ نے ڈوپ ٹیسٹ کی شدید مخالفت کی، یہ بات واضح ہے کہ طلبہ منشیات کا ٹیسٹ نہیں چاہتے ۔
منشیات کے عادی بچوں کے اعداد و شمار: Statistics Of Students Addicted To Drugs In Pakistan
ایک غیر سرکاری تنظیم کا یہ دعویٰ ہے کہ اسلام آباد کے پرائیویٹ سکولوں کے 53 فیصد طلبہ سگریٹ نوشی سمیت مختلف منشیات کا عام استعمال کرتے ہیں، ایک اور سروے کے مطابق تعلیمی اداروں میں ہر 10 میں سے ایک طالب علم کبھی نہ کبھی منشیات کا استعمال کر چکا ہے، جبکہ عمر کے لحاظ سے 13 سال سے 25 سال تک کی عمروں کے لوگ نشے کی لت میں مبتلا ہیں۔
منشیات کا تعلیمی اداروں میں استعمال : Use Of Drugs In Educational Institutions In Pakistan:
منشیات کی لت پاکستان کے تعلیمی اداروں میں تیزی سے سرایت کرتی جا رہی ہے، لت لگنے کے بعد یہ لت لوگوں کو جرائم کی دنیا میں لے جاتی ہے، آخر وہ کون سی وجوہات ہیں جو بچوں کو منشیات کی لت میں مبتلا کر کے ان کی زندگی برباد کر دیتی ہیں؟
ہم عمر بچوں سے نشے کی منتقلی: Peer Addiction In Pakistan:
جب بچوں کے ہم عمر دوست یا کلاس فیلو نشہ کرتے ہیں تو اس سے دوسرے براہ راست متاثر ہوتے ہیں اور منشیات کو فیشن کے طور پر اپناتے ہیں، جو بچے نشے کی لت میں مبتلا ہیں وہ نفسیاتی طور پر احساس جرم یا ندامت میں مبتلا ہوتے ہیں اور وہ اس میں دوسروں کو بھی شامل کرنا چاہتے ہیں تاکہ وہ یہ احساس حاصل کر سکیں کہ وہ اکیلے نہیں ہیں۔
بچے منشیات کی طرف کیوں راغب ہوتے ہیں؟ Why Are Children Attracted To Drugs?
وہ بچے جو گھریلو مسائل کا شکار رہتے ہیں وہ باقیوں کی نسبت جلد منشیات کی طرف راغب ہو جاتے ہیں، ایسے بچے منشیات کے عادی بچوں کے لئے ایک آسان ٹارگٹ ہوتے ہیں، وہ ابتدا میں اسے سکون کے حصول کے لئے استعمال کرتے ہیں اور آہستہ آہستہ نشے کی عادت میں مبتلا ہو جاتے ہیں۔
تعلیمی اداروں کا خراب ماحول: Bad Environment Of Educational Institutions In Pakistan:
منشیات کی روک تھام نہ ہونے کی ایک وجہ تعلیمی ادارے بھی ہیں، تعلیمی ادارے مناسب سیکورٹی اور سختی نہیں کرتے جس کی وجہ سے بچوں میں باغیانہ روش پروان چڑھتی ہے اور وہ تعلیمی اداروں میں ایسی سرگرمیاں کرنے کو بہادری سمجھتے ہیں، عموماً والدین بھی برابر کے شریک ہوتے ہیں جو تعلیمی اداروں میں بچوں پر سختی کی مزاحمت کرتے ہیں۔
بچیوں کا منشیات کی طرف بڑھتا رجحان: Drug Use Among Girls In Pakistan:
اعداد و شمار کے مطابق لڑکوں کے ساتھ لڑکیاں بھی تیزی سے منشیات کی بری لت میں مبتلا ہو رہی ہیں، ایک سروے کے مطابق منشیات استعمال کرنے والوں میں منشیات کی عادی خواتین کی شرح 22 فیصد ہے جن میں ہر طرح کے تعلیمی اداروں کی طالبات کی تعداد شامل ہے۔
اسلام آباد کے ایک ایلیٹ سکول کی ایک وڈیو میں نشے میں دھت دو لڑکیاں ایک دوسری لڑکی پر صرف اس لئے تشدد کر رہی تھیں کہ وہ نشے میں ان کا ساتھ دینے سے انکار ی ہوتی ہے، یہ ایک الارمنگ صورتحال ہے کہ طالبات میں منشیات کا استعمال بالخصوص آئس جیسے نشے کا استعمال تیزی سے بڑھ رہا ہے۔
غیر محفوظ ہاسٹلز: Unsecured Hostels In Pakistan:
بورڈنگ اسکول اور کالج بھی منشیات کی لت سے پاک نہیں ہیں، بالخصوص کالج کے ہاسٹلز میں منشیات کا استعمال اور اسلحہ کی نمائش فیشن سمجھا جاتا ہے، دور دراز علاقوں سے والدین اپنے بچوں کو بہتر تعلیمی سہولیات کے لئے شہروں میں مہنگے اخراجات پر بورڈنگ تعلیمی اداروں میں چھوڑتے ہیں مگر چیک اینڈ بیلنس نہ ہونے کی وجہ سے بچے بری صحبت اور نشے کی لت کا شکار ہو جاتے ہیں۔
نشے میں مبتلا بچوں کا جسمانی استحصال: Physical Abuse Of Addicted Children:
تعلیمی اداروں کے گرد ٹک شاپ، فوڈ سٹالز اور سنوکر کلب وغیرہ تیزی بنے ہوتے ہیں، بالکل اسی طرح منشیات فروشوں نے بھی سرکاری و نجی تعلیمی اداروں کے ارد گرد منظم انداز میں اپنے نیٹ ورکس قائم کر رکھے ہیں جس سے وہ کروڑوں روپے کی آمدن حاصل کرتے ہیں، منشیات فروش چند نشے کی لت میں مبتلا طلبہ کا استعمال کر کے تعلیمی اداروں کے اندر تک اپنا نیٹ ورک منظم کر لیتے ہیں اور کمیشن یا مفت نشے کے لالچ میں طلبہ ٹریپ ہو کر ان کی مکروہ سازش کا شکار ہو جاتے ہیں، ایسے بچے اور بچیاں جسمانی استحصال کا بھی شکار ہوتے ہیں۔
بچوں کو منشیات سے بچانے کے لئے احتیاطی تدابیر: How to Protect Students From Drugs?
منشیات فروش بچوں کی نفسیات استعمال کر کے انھیں نشے کی عادت لگاتے ہیں، پہلے پہل بچے کو اپنے دوستوں سے مفت میں نشہ ملتا ہے اور جب عادت پختہ ہو جائے تو بچے نشہ خریدنے پر مجبور ہو جاتے ہیں، بچوں کے اخراجات اور بجٹ کو کنٹرول کر کے انہیں نشہ خریدنے سے بچایا جا سکتا ہے،
بچوں کو فضول خرچی کی اجازت نہیں دیں، جس سکول میں آپ کا بچہ زیر تعلیم ہے ، اس سکول کا ماحول اور آس پاس کے ماحول سے باخبر رہیں، آپ کے علم میں ہونا چاہیے کہ آپ کے بچے کی صحبت کن کے ساتھ ہے، اگر وہ مشکوک کردار والے لوگوں کی صحبت میں ہے تو اس کی صحبت فورا تبدیل کرائیں۔
نشے کی علامات: Symptoms of Addiction:
بچوں کے ساتھ ایموشنلی منسلک رہیں، ان کے روزمرہ کے معمولات سے آگاہی حاصل کرتے رہیں، ایسا نوبت نہ آنے دیں جو بچوں کو منشیات کی جانب راغب کرے، اگر بچے میں درج ذیل علامات ظاہر ہوں تو سمجھ جائیں وہ نشے میں مبتلا ہیں، ان علامات سے آپ بآسانی اندازہ لگا سکتے ہیں کہ کہیں آپ کا بچہ منشیات کی لت میں مبتلا تو نہیں ہے۔
- وزن کم ہو جانا۔
- بھوک کا ختم ہو جانا۔
- زرد رنگت اور آنکھوں کا زرد رہنا۔
- گھر والوں سے دور اور چڑچڑا رہنا۔
- صفائی پر خاص توجہ نہ دینا۔
- غصہ کی شدت میں اضافہ ہو جانا۔
- تعلیم میں دلچسپی کا ختم ہو جانا۔
- چھوٹی موٹی چوریاں کرنا۔
- جسم یا کپڑوں سے ناگوار بدبو آنا۔
بچوں کی نشے کی لت کیسے ختم کریں؟ How To Stop Students’ Drug Habit?
اگر خدانخواستہ آپ کو کبھی ایسی صورتحال کا سامنا کرنا پڑے تو اپنے جذبات کو کنٹرول رکھیں اور تشدد کے بجائے ڈی ٹوکسی فیکیشن کے عمل پر توجہ دیں، یاد رہے تشدد سے نشہ کبھی نہیں چھڑایا جا سکتا، نشہ چھڑانے کے عمل کو ڈی ٹوکسی فیکیشن کہتے ہیں، یہ علاج نشہ چھڑانے والے مراکز میں کیا جاتا ہے، یہ علاج دس دن کے دورانیے سے لے کر دو ماہ کے دورانیہ پر بھی مشتمل ہو سکتا ہے۔
نشے کے عادی بچوں کا علاج: Treatment Of Addicted Children:
جب مریض نشہ چھوڑنے کی کوشش کرتا ہے تو وہ شدید درد، ذہنی کوفت اور جسمانی بیماریوں سے گزرتا ہے، اسے مسلسل نشے کی طلب رہتی ہے، اس دوران سائکاٹرسٹ مریض کا خیال رکھتے ہیں، مریض کو دینی تعلیم دی جاتی ہے، اس کی کردار سازی کی جاتی ہے اور سب سے اہم اس کی اخلاقیات پر توجہ دی جاتی ہے، حکومت کو بھی چاہیے کہ وہ نشہ فروخت کرنے والے عناصر کے خلاف سخت کارروائی کرے اور تعلیمی اداروں کو اس لعنت سے پاک کرنے کے لئے دیرپا اقدامات اٹھائے۔
والدین کی ذمہ داری : Parental Responsibilities:
سوال تو یہ بھی پیدا ہوتا ہے کہ معاشرے کی اس تباہی میں کیا والدین برابر کے شریک نہیں ہیں؟ کیا والدین اپنی اولاد کو وہ توجہ دیتے ہیں جس توجہ کے نوجوان متقاضی ہوتے ہیں؟ کیا والدین نے اپنے گھر کے ماحول کا سازگار رکھا ہوا ہے یا آئے روز کے جھگڑوں کی وجہ سے بچے ڈپریشن کے مریض بن رہے ہیں؟
اگر منشیات کی لعنت کو ختم کرنا ہے تو شروعات اپنے گھروں سے اور پھر تعلیمی اداروں سی کرنی ہو گی۔