اہم پاکستانی فوجی ادارے جسے عرف عام میں – Pakistani Establishment – بھی کہا جاتا ہے کی ایک بڑی شخصیت جوکہ ممکنہ طور پر آرمی چیف آف پاکستان جنرل عاصم منیر- General Asim Munir – ہو سکتے ہیں نے یوٹیوبر منصور علی خان – Youtuber Mansoor Ali Khan – سے ملاقات میں بطور ادارہ اپنے خیالات، اعترافات، پالیسیاں اور پیغامات پبلک تک پہنچائے ہیں۔
ایک سال سے لٹکی ہوئی یہ ملاقات ایسے وقت میں کی گئی ہے جب کہ پاکستان میں الیکشن کے ہنگامے جاری ہیں اور ممکنہ طور پر – Pakistani Establishment – کی جانب سے ایک سیاسی جماعت تحریک انصاف کو الیکشن سے باہر کر دیئے جانے کے ساتھ ساتھ پکڑ دھکڑ اور مار دھاڑ کا سلسلہ بھی جاری ہے۔
ایسے وقت میں اسٹیبلشمنٹ کے پیغام کی یہ پیشرفت نہایت اہم ہے، عوام کو یہ سمجھنے میں آسانی رہے گی کہ پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ کیا سوچ رہی ہے اور آئندہ کیا کرنے کا ارادہ رکھتی ہے، – Pakistani Establishment – کے پیغامات میں دی جانے والی کچھ پالیسیاں ایسی ہیں جنہیں ادارے کی زہریلی پالیسیاں کہنا غلط نہیں ہو گا، اس اہم ملاقات کی اہم بات یہ ہے کہ ملاقات کے شروع میں ہی بتا دیا گیا تھا کہ آپ اس وقت ادارے کے سامنے بیٹھے ہیں۔
Imran Khan is No More in Pakistani Politics, Establishment Claims
عمران خان پاکستان کی سیاست میں نظر نہیں آتے، دعوی
بانی پی ٹی آئی عمران خان – Imran Khan – کے حوالے سے ادارے کا کہنا تھا کہ عمران خان پاکستان کی پولیٹیکس میں نظر نہیں آ رہے، اس سوال کہ کب تک نظر نہیں آ رہے ہیں پر جواب دیا گیا کہ عمران خان – Imran Khan – پاکستانی سیاست میں مستقبل میں بھی فی الحال نظر نہیں آ رہے ہیں، – Youtuber Mansoor Ali Khan – نے جب پوچھا کہ ایسے دعوے تو پہلے بھی سنے گئے ہیں تو ادارے نے جواب دیا کہ آپ کے شکوک و شبہات درست ہیں لیکن موجودہ حالات سے بھی آپ یہ نتیجہ اخذ کر سکتے ہیں اور آنے والے وقت میں بھی آپ دیکھیں گے کہ Imran Khan is No More in Pakistani Politics.
Idara Admitting The Mistakes of The Ex Pakistani Establishment
سابقہ اسٹیبلشمنٹ کی غلطیوں کا اعتراف
پاکستان کے سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور جنرل فیض جن کے بارے میں پاکستانی عوامی میں غدار ہونے کی رائے دیکھی جاتی ہے کا نام لئے بغیر جب پوچھا گیا کہ آپ سے پہلے والی Ex Pakistani Establishment نے نواز شریف کے خلاف کمپین چلائی اور چور ڈاکو ڈکلیئر کروایا، جو دعوے آپ کر رہے ہیں وہ بھی یہی کرتے تھے لیکن آج نواز شریف تو واپس آ چکا ہے تو اس اہم سوال کے جواب میں ادارے نے سابقہ اسٹیبلشمنٹ کی غلطیوں کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ وہ جو کچھ بھی ہوا، وہ جس طرح بھی ہوا، وہ غلط ہوا اور سب کچھ جو ہے نہیں ہونا چاہئے تھا۔
ادارے نے جنرل باجوہ و دیگر کا نام لئے بغیر کہا گیا کہ ان افراد نے انفرادی ترقی حاصل کرنے کے لئے یہ حرکتیں کیں، اس کے ساتھ ساتھ ادارے نے ملاقات میں یہ اعتراف بھی کیا کہ – Pakistani Establishment – کی طرف سے ماضی میں بہت غلطیاں ہوئی ہیں اور ادارے نے اب فیصلہ کیا ہے کہ ان غلطیوں کو ٹھیک کیا جائے، کیونکہ ان غلطیوں کی وجہ سے پاکستان کو بہت نقصان پہنچا ہے، جس کا احساس موجودہ اسٹیبلشمنٹ میں پوری طرح موجود ہے۔
Claims to Coorect the Mistakes but Repeating The Mistakes of Ex Establishment
غلطیاں ٹھیک کرنے کے لئے غلط کام
اہم بات ہے کہ پاکستان کی سابق اسٹیبلشمنٹ بھی یہی سمجھتی تھیں کہ غلطیاں ہوئی ہیں اور وہ بھی ان غلطیوں کو ٹھیک کرنے کی دعویدار رہی نیز مبینہ طور پر ایسے اقدامات بھی اٹھائے گئے جن کا آئین پاکستان اجازت نہیں دیتا، ان اقدامات کا ذکر آج موجودہ – Pakistani Establishment – بطور غلط کام کر رہی ہے، سوال یہ پیدا ہوتا پہلے والی اسٹیبلشمنٹ نے غلطیاں ٹھیک کرنے کیلئے مزید غلط کام کئے تو اس بات کی کیا گارنٹی ہے کہ موجودہ اسٹیبلشمنٹ غلطیاں ٹھیک کرنے کے لئے پھر سے غلط کام نہیں کر رہی ہے؟
نو گرے ایریا، صرف جمہوریت
اینکر – Youtuber Mansoor Ali Khan – کا کہنا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے اب یہ فیصلہ کر لیا گیا ہے کہ ادارہ اپنی پوزیشن کلیئر رکھے گا، یہ پوزیشن یا تو وائٹ ہو گی یا بلیک ہو گی، کوئی گرے ایریا نہیں ہو گا، Pakistani Establishment کا کہنا تھا کہ ہم پوری طرح یقین رکھتے ہیں کہ پاکستان کی ترقی جمہوریت کے اندر ہی ہے اور – Pakistani General Election 2024 – کو اسی جمہوری عمل کے اوپر لے کر جانا بہت ضروری ہے۔
No Gray Area, Just Democracy, Says Pakistani Establishment
اسٹیبلشمنٹ کا کہنا تھا کہ یہ Peoples of Pakistan کی مرضی ہے وہ کسی کو بھی ووٹ دینا چاہتے ہیں وہ کسی بھی سیاسی جماعت کو آگے لانا چاہتے ہیں تو وہ ان کا حق ہے، منصور نے Pakistani Establishment کے حوالے سے دعوی کیا ہے کہ ان کا کہنا ہے کہ سیاست دانوں کو بدنام اور ڈی گریڈ کرنا یہ سب کچھ ماضی کی سوچی سمجھی سمکیوں کے تحت ہوتا رہا ہے یہ سلسلہ اب مزید نہیں چل سکتا اسے ختم ہونا ہو گا۔
جو بھی حکومتیں بنیں گی دیکھ لیں گے
ادارے کا پاکستان تحریک انصاف کے الیکشن پلان کے حوالے سے کہنا تھا کہ لگتا ہے کہ تحریک انصاف پنجاب اور مرکز کو چھوڑ کر کے پی کے کو سکیور کرنا چاہ رہی ہے تو ہمیں اس سب کا بھی پتہ ہے کہ یہ کیوں ہو رہا ہے اور اس کے پیچھے کیا پلاننگ ہے، ادارے نے دعوی کیا کہ ہمیں سب پتہ ہے، الیکشنز ہونے دیں، الیکشن کے اندر لوگ اپنا حق رائے دہی استعمال کریں اس کے بعد جو بھی حکومتیں بنیں گی وہ سب دیکھا جائے گا۔
Whatever governments will be formed, We will see, Says Establishment
اسٹیبلشمنٹ کے دعوئوں میں بڑے تضادات – Big Contradictions in Pakistani Establishment Claims
قارئین کرام – Pakistani Establishment یوٹیوبر منصور خان کے ساتھ ادارے کی ملاقات میں واضح طور پر اہم معاملات میں تضادات کا شکار نظر آتی ہے، ایک طرف تو اسٹیبلشمنٹ General Election 2024 میں عوام کے ووٹنگ اور فیصلے کے حق کو تسلیم کرتا نظر آتا ہے تو دوسری طرف یہ دھمکی بھی دی جاتی ہے کہ جو بھی حکومتیں بنتی ہیں وہ سب دیکھا جائے گا، ان الفاظ میں پوشیدہ دھکمی واضح طور پر محسوس کی جا سکتی ہے جبکہ امیدواروں کو گرفتار کرنا، اغواء کرنا، کاغذات چھیننا جیسے اقدامات ایک دن قبل تک پورے زور و شور سے جاری تھے۔
دوسری طرف Pakistani Establishment ملک کی ترقی کو جمہوریت کے ساتھ بھی نتھی کرتی ہے لیکن اسی سانس میں یہ دعوی بھی کرتی ہے کہ ملک کے بڑے سیاسی لیڈر عمران خان پاکستان کی سیاست میں آج بھی اور مستقبل میں بھی نظر نہیں آ رہے، چونکہ معاملات کسی فرد کے ساتھ نہیں بلکہ ریاست پاکستان کے ساتھ جڑے ہیں تو ایسے متضاد خیالات اور دعوئوں کا اظہار پاکستان کے لئے نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔
ان متضاد خیالات کے ساتھ پاکستانی اسٹیبلشمنٹ خود بھی واضح طور پر پولرائزیشن کا شکار نظر آتی ہے جبکہ اسٹیبشلمنٹ پاکستان میں پولرائزیشن کا الزام عمران خان لگاتی نظر آتی ہے۔
Imran Khan has polarized Pakistan, Says Pakistani Establishment
عمران خان نے ملک کو پولرائز کر دیا، ادارہ
اسٹیبشلمنٹ نے Founder PTI Imran Khan پر الزام لگاتے ہوئے کہا کہ سب سے بڑا نقصان جو پاکستان تحریک انصاف یا عمران خان نے پاکستان کو پہنچایا ہے وہ یہ ہے کہ انہوں نے ملک کو پولرائز کر کے رکھ دیا ہے، جس سے ہر طبقہ فکر چاہے وہ طلبہ ہوں، وہ ججز ہوں، صحافی ہوں، سیاست دان ہوں، یا کوئی بھی طبقہ فکر ہو ہر جگہ پولرائزیشن پھیلا دی گئی ہے۔
ادارے Pakistani Establishment نے کہا کہ اس پولرائزیشن میں بھائی کو بھائی کا لحاظ نہیں، بیٹے کو باپ کا لحاظ نہیں سب کچھ تہس نہس ہو گیا ہے، وہ جو ایک سماجی لحاظ ہوتا ہے جس میں ایک دوسرے کی عزت ہوتی ہے کچھ بھی اس پولرائزیشن سے نہیں بچ سکا ہے، ادارے کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا کو اس ساری چیز کے دوران ایک ہتھیار بنا کر استعمال کیا گیا ہے۔
Who is Responsible For The Political Polarization in Pakistan?
پاکستانی معاشرے کو پولرائز کس نے کیا؟
قارئین کرام – Pakistani Establishment معاشرے کے دو طبقوں میں تقسیم ہو جانے کے عمل کے بارے میں جو بھی خیال رکھتا ہو حقیقت یہ ہے کہ جس دن اسٹیبلشمنٹ نے عوام کی اکثریتی منتخب حکومت کو ہٹا کر انواع و اقسام کی مختلف سیاسی جماعتوں کے گروپ پی ڈی ایم کے پلڑے میں اپنا وزن ڈال کر پی ڈی ایم کو رجیم چینج مشن کے تحت تخت پر بٹھایا تھا اس دن Pakistani Establishment نے معاشرے کو دو طبقوں میں تقسیم کر کے پولرائزیشن کی بنیاد رکھ دی تھی بعد ازاں پاکستانی عوام کی طرف سے جو کچھ بھی ہوا اور ہو رہا ہے وہ محض ایک رد عمل ہے۔
Establishment’s reaction To the 9 May incident in Pakistan
نو مئی کے واقعات پر اسٹیبلشمنٹ کا رد عمل
9 مئی کے واقعات اور پی ٹی آئی کے گرفتار کارکنان و قائدین کی سزائوں کے حوالے سے سوال پر ادارے نے جواب دیا کہ پاکستان اس وقت پولیٹیکل چارجڈ الیکشنز کی طرف جا رہا ہے تو ہماری کوشش ہے کہ ہم چیزوں کو اس طرف نہ لے کر جائیں جس سے آگ پھیل جائے یا پھر پولرائزیشن پھیل جائے۔
اسٹیبلشمنٹ کا کہنا تھا کہ یہ بات مت سمجھئے گا کہ – 9 May incident – کو بھلا دیا جائے گا، یا نو مئی کے پلانرز یا اس کے ایکسیکیوشنرز {جلاد}، چاہے وہ جو بھی تھے انہیں معاف کر دیا جائے گا یا بھلا دیا جائے گا، یہ کسی صورت نہیں ہو سکتا کیونکہ یہ وہ کام کیا گیا ہے جو پاکستان کی 76 سالہ تاریخ میں آج تک کسی نے نہیں کیا تو چاہے جو مرضی ہو جائے، ادارہ 9 May incident in Pakistan کو نہیں بھولنے دے گا۔
Whatever anyone has to say, we are not stopping Now, Claims
جس نے جو بولنا ہے بولے، ہم نہیں روک رہے
پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ کے اٹھائے جانے کا سلسلہ جاری رکھنے سے متعلق سوال کے جواب پر ادارے نے جواب دیا کہ نہیں ہمیں یہ لگتا ہے کہ counter protective ہے، جس نے جو بولنا ہے وہ بولے، جس نے جو بات کرنی ہے وہ کرے، ہم اب کسی کو نہیں روک رہے ہیں، بات یہ ہے کہ سچ بولیں اور صحیح بات کریں، چیزوں کو ٹوئسٹ مت کریں کہ جس سے معاشرے میں آگ پھیل جائے۔
سوشل میڈیا ایکٹیوسٹس کو دھمکی آمیز فون کالز کے جواب میں ادارے نے کہا کہ فون کرنے سے بھی اگلا اپنے آپ کو سمجھتا ہے کہ اچھا میں اتنا اہم ہوں کہ مجھے فون کیا گیا ہے اس لئے اب ہم فون بھی نہیں کرتے ہیں۔
Only the organization knows what is happening inside the organization
کسی کو کچھ نہیں پتہ، ہمیں سب پتہ ہے
سوشل میڈیا پر خاموش مجاہدین وغیرہ جیسی اصطلاحات کے استعمال اور اندرونی خبروں کے نکلنے کے بارے میں ادارے کا کہنا تھا کہ دیکھیں ادارے کے اندر کیا ہو رہا ہے یہ صرف اور صرف ادارے کو پتہ ہے، باہر کا کوئی بھی شخص جس کا اب اس ادارے کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے یا وہ ریٹائر ہو چکا ہے یا وہ موجود نہیں ہے تو اسے کچھ بھی نہیں پتہ.
ادارے کا ایک اندرونی میکانزم اس پر کام کر رہا ہے او یہ مت سمجھئے کہ جو کچھ ادارے کےک باہر یعنی ملک کے اندر ہو رہا ہے ہمیں اس کے بارے میں انفارمیشن نہیں ہے، ہمیں پوری انفارمیشن ہے کہ کیا کیا ہو رہا ہے اور کس طرف ہو رہا ہے۔
Establishment response to General Musharraf’s punishment in Courts
جنرل مشرف کی سزا پر ادارے کا ردعمل
سابق آرمی چیف ڈکٹیٹر جنرل پرویز مشرف کی سزائے موت کی سزا کو برقرار رکھنے کے عدالتی فیصلے کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ Pakistani Establishment اس عدالتی فیصلے کو اچھی نظر سے نہیں دیکھ رہی ہے یا ادارے میں اس معاملے کو اچھے طریقے سے نہیں لیا جا رہا ہے اور اس پر ادارے کے شدید خدشات ہیں لیکن پاکستان میں سیاسی درجہ حرارت اپنے عروج پر ہے تو اس وجہ سے رد عمل کو روک دیا گیا ہے جس بعد ازاں کسی بھی وقت ظاہر کیا جا سکتا ہے۔
الیکشن سے قبل ادارے کی جانب سے پریس کانفرنس کی افواہوں کے ذکر پر ادارے نے کہا کہ ایسی کوئی نہیں بات ہے ہمارا پریس کانفرنس کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے، PTI Election Symbol Bat کے حوالے سے Pakistani Establishment کا کہنا تھا کہ یہ کورٹس کا معاملہ ہے، عدالتی اسے دیکھ رہی ہیں، یہ ان کی ڈومین ہے وہ اس پر جو بھی فیصلہ دیں ہم نے اس پر کیا کہنا ہے۔
اسٹیبلیشمنٹ کے دعوے ایک دوسرے سے ٹکرا گئے
ادارے نے یوٹیوبر منصور خان کے ذریعے جہاں بہت ساری باتیں کلیئر کی ہیں وہیں کچھ الجھائو برقرار بھی رکھے ہیں، جیسے کہ ایک تو جمہوریت پر یقین کا دعوی اور دوسری طرف ایک بڑے قد کاٹھ کے سیاسی لیڈر عمران خان کے پاکستانی سیاسی منظر نامے سے غائب ہونے کے دعوے آپس میں بری طرح ٹکرا رہے ہیں۔
یہ کہنا بجا ہو گا حالات اچھی طرف جاتے ہوئے نظر نہیں آتے اور دھاندلی زدہ الیکشن کے بعد اگر پی ٹی آئی کسی صوبے یا وفاق میں اکثریت حاصل کر بھی لیتی ہے تو Pakistani Establishment کے دیکھا جائے گا کے بیان کو اچھے لفظوں میں بیان نہیں کیا جا سکتا ہے۔