تحریر و ترتیب: فیصل ربانی
PPP-PMLN Power Sharing Formula & The Noise Of Mandate Theft
پاکستان میں اقتدار کی رسی کشی پوری شدت کے ساتھ جاری ہے جہاں پاکستان کی ملٹری اسٹیبلشمنٹ، عدلیہ، سول بیورو کریسی اور پی ڈی ایم کی جماعتیں ایک طرف ہیں اور دوسری طرف پاکستان تحریک انصاف اپنے عوامی مینڈیٹ کی چوری کے خلاف مزاحمت اور احتجاج کرتی ہوئی نظر آتی ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کے علاوہ جماعت اسلامی ، جی ڈی اے اور جے یو آئی بھی احتجاج کرتی نظر آتی ہیں لیکن مینڈیٹ کی چوری کے خلاف متاثرہ جماعتوں کا ابھی تک کوئی اتحاد بنتا نظر نہیں آ رہا ہے، جی ڈی اے کے سربراہ نے عمران خان کی طرف جھکائو کے جہاں اشارے دیئے ہیں وہیں جماعت اسلامی پی ٹی آئی سے اتحاد سے گریزاں نظر آئی ہے۔
PTI’s decision to join the Sunni Ittehad Council
تحریک انصاف کا مجلس وحدت المسلمین کے ساتھ اتحاد ہوتا ہوا نظر آیا لیکن پس پردہ پی ٹی آئی کے سنی اتحاد کونسل کے سربراہ صاحبزادہ حامد رضا کے ساتھ معاملات بھی چلتے رہے، تحریک انصاف وحدت المسلمین کا کارڈ دکھاتی رہی لیکن آج سنی اتحاد کونسل سے الحاق کا اعلان کر دیا اور پی ٹی آئی کے آزاد امیدواروں نے سنی اتحاد کونسل میں شرکت کرنا شروع کر دی ہے۔
پی ٹی آئی کے آزاد امیدواروں کا کل الیکشن کمیشن میں جا کر سنی اتحاد کونسل میں شرکت کا باقاعدہ اعلان متوقع ہے۔
سنی اتحاد کونسل کے سربراہ صاحبزادہ حامد رضا نے بھی پاکستان تحریک انصاف سے پنجاب اور سندھ میں اتحاد کے معاملات طے پانے کی تصدیق کر دی ہے جبکہ وفاق کے حوالے سے پی ٹی آئی نے ابھی تک حتمی فیصلے کا اعلان نہیں کیا گیا ہے، مخصوص نشستوں کی وجہ سے وفاق میں ایم ڈبلیو ایم کے ساتھ اتحاد ویسے بھی ممکن نہیں ہے، اگر یہ اتحاد ہوتا ہے تو پی ٹی آئی مخصوص نشستیں حاصل نہیں کر سکے گی۔
Omar Ayub calls Rigging in polls ‘mother of all rigging’
پاکستان تحریک انصاف وفاق اور پنجاب میں اپوزیشن میں بیٹھنے کا اعلان کرتی ہوئی نظر آئی لیکن انتخابی میدان بھی خالی چھوڑنے کو تیار نہیں ہے اور عمر ایوب خان کو اپنا وزیراعظم کا امیدوار نامزد کیا ہے، عمر ایوب خان جو کہ کافی عرصے سے روپوش تھے انہوں نے آج منظر عام پر آ کر پارٹی کی سینئر لیڈر کے ساتھ پریس کانفرنس کی ہے جس میں انہوں نے اہم معاملات پر لب کشائی کی ہے۔
عمر ایوب خان نے دعوی کیا ہے کہ مرکز اور پنجاب میں ان کی حکومت قائم ہو گی، انہوں نے انتخابات میں دھاندلی کو مدر آف آل رگینگ قرار دیتے ہوئے کہا کہ نتائج میں رد و بدل سے پی ٹی آئی سے چھینی گئی نشستیں واپس کر کے پی ٹی آئی کے آزاد امیدواروں کی کامیابی کے نوٹیفکیشن جاری کئے جائیں،
PTI Demands Judicial Commission to investigate election rigging claim by Liaqat Ali Chattha
پی ٹی آئی لیڈر شپ نے سابق کمشنر راولپنڈی لیاقت علی چٹھہ کے مینڈیٹ چوری کرنے کے الزامات، انتخابی دھاندلی اور نتائج میں تبدیلی پر عدالتی تحقیقات کے لئے جوڈیشل کمیشن بنانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ فارم 45 کے مطابق پی ٹی آئی کی 180 نشستیں واپس کی جائیں اور ذمہ دار عناصر کو سزائیں دی جائیں۔
پریس کانفرنس کے دوران پی ٹی آئی نے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ انتخابات میں دھاندلی کی تحقیقات کا حصہ نہ بنیں اور فوری طور پر مستعفی ہوں کیونکہ سابق کمشنر راولپنڈی ڈویژن لیاقت علی چٹھہ کی جانب سے انتخابی دھاندلی کے عمل میں چیف الیکشن کمشنر کے ساتھ ساتھ چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کو بھی مورد الزام ٹھہرایا ہے۔
Election Commission’s decision to investigate the allegations of Commissioner Liaquat Ali Chatta
چیف الیکشن کمشنر سابق کمشنر راولپنڈی ڈویژن لیاقت علی چٹھہ کے الزامات پر اعلی سطحی کمیشن بنانے کا اعلان کیا ہے جو کہ خود اپنے آپ میں ایک مضحکہ خیز عمل ہے کہ جس شخص پر الزامات لگائے گئے ہیں وہی ان الزامات کی تحقیقات کے لئے کمیشن بنا کر اپنی مرضی کے بندے بٹھا رہا ہے، اس طرح اس کمیشن کی تحقیقات کمیشن بننے سے پہلے ہی مشکوک ہو گئی ہیں۔
Sher Afzal Marwat’s house raided by legal authorities, laptop confiscated
پی ٹی آئی لیڈر شپ نے میڈیا کو بتایا کہ ہمارے ورکروں اور ایکٹوسٹ کو ابھی بھی اٹھایا جا رہا ہے، کارکنوں کی گرفتاریوں کی ویڈیوز بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہیں جبکہ ٹاپ لیڈر شپ میں شیر افضل مروت کے خلاف کارروائیوں کا سلسلہ بھی تیز ہو گیا ہے۔
گزشتہ دن شیر افضل مروت کی گاڑی کو سول کپڑوں میں ملبوس لوگوں کی دو پرائیویٹ گاڑیوں نے پٹرول پمپ پر گھیر کر انہیں اغواء کرنے کی کوشش کی لیکن شیر افضل مروت گاڑی بھگا کر بچ نکلنے پر کامیاب ہو گئے، شیر افضل مروت نے ٹوئٹر پر آج دعوی کیا ہے کہ رات کو ان کے گھر پر ریڈ پڑا ہے اور ریڈ کرنے والے ان کا لیپ ٹاپ اٹھا کر لے گئے ہیں۔
پی ٹی آئی کے سینئر نائب صدر شیر افضل مروت کا کہنا تھا کہ وہ کسی طرح گھر سے فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے اور اب وہ محفوظ مقام پر ہیں، انہوں نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اس ریڈ کو مجرمامہ عمل قرار دیتے ہوئے عدالت سے رجوع کرنے کا اعلان کیا ہے۔
شیر افضل مروت نے خبردار کیا کہ ان کا لیپ ٹاپ اٹھا لیا گیا ہے جس سے فحش یا متنازعہ اسلامی مواد شائع کیا جا سکتا ہے جس سے ان کا کوئی تعلق نہیں ہو گا۔
Power Sharing Formula between Pakistan Peoples Party and Pakistan Muslim League N
دوسری جانب ذرائع نے دعوی کیا ہے کہ حکومت سازی میں پاکستان مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی میں ڈیڈ لاک ختم ہو گیا ہے اور عہدوں کے حوالے سے حائل تحفظات اور رکاوٹیں دور ہو گئی ہیں جس کے تحت وفاق اور صوبوں میں پیپلز پارٹی کو اہم عہدے دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
ن لیگ اور پی پی کے حکومت میں پاور شیئرنگ فارمولے کے تحت صدر، اسپیکر شپ، گونرز کے عہدے، پنجاب کابینہ میں وزارتیں اور بلوچستان کی حکومت پیپلز پارٹی کو دی جائے گی جبکہ سندھ میں پیپلز پارٹی پہلے ہی بلاشرکت غیرے حکومت بنانے کی پوزیشن میں ہے۔
پاکستان مسلم لیگ ن کی جانب سے بلوچستان میں حکومت بنانے کے لئے پیپلز پارٹی کی معاونت کی جائے گی اور بلوچستان کا وزیراعلی بھی پیپلز پارٹی کا ہو گا۔
Zardari agreed to participate in government with PML-N
پیپلز پارٹی نے پاور شیئرنگ فارمالا طے ہونے کے بعد ن لیگ کے ساتھ وفاقی حکومت میں شامل ہونے پر رضی مندی ظاہر کر دی ہے اور باقاعدہ طور پر وفاقی حکومت کا حصہ بننے جا رہی ہے، اس حوالے سے ن لیگ کے سینئر رہنما خواجہ آصف نے بھی تصدیق کی ہے کہ ہم پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کے ساتھ مل کر وفاقی حکومت بنانے جا رہے ہیں۔
بلوچستان میں صوبائی سیٹ پر منتخب ہونے والے 3 آزاد امیدوار اسفند یار خان کاکڑ، مولوی نور اللہ اور لیاقت علی پی پی رہنماء ثناء اللہ زہری اور عبدالقاعدر بلوچ سے ملاقات کے بعد پیپلز پارٹی میں شمولیت اختیار کرنے کا فیصلہ کیا ہے، آصف علی زرداری سے ملاقات میں تینوں آزاد اراکین پی پی میں شرکت کا اعلان کریں گے، دوسری جانب بلوچستان میں گزشتہ دس دنوں سے انتخابی دھاندلی کے خلاف احتجاج، دھرنے ، مظاہرے اور ہڑتالیں بھی جاری ہیں۔
Asif Zardari to be candidate for president of Pakistan: Says Bilawal Bhutto Zardari
بلاول بھٹو زرداری نے ایک اجتماع کے دوران بتایا ہے کہ مجھے کہا گیا کہ پہلے تین برس ہمیں دیں آخری دو سال آپ وزارت عظمی سنبھال لینا لیکن میں نے انکار کر دیا اور جواب دیا کہ مجھے ایسی وزارت عظمی نہیں چاہئے، بلاول زرداری نے بتایا کہ ان کے والد آصف علی زرداری صدارت کی کرسی کے امیدوار ہوں گے۔
حکومت بنانے کے لئے پاور شیئرنگ فارمولے میں ایم کیو ایم کے حصے کے لئے کل اسلام آباد میں اہم اجلاس ہو گا جس میں ایم کیو ایم کا تین رکنی وفد گورنر سندھ، فاروق ستار اور مصطفی کمال شامل ہو گا، اجلاس میں حکومت سازی کے حوالے سے معاملات طے کئے جائیں گے۔
صوبہ خیبر پختونخواہ میں حکومت بنانے کے لئے پی ٹی آئی تیاریوں میں مصروف ہیں، پی ٹی آئی کے نامزد وزیراعلی کے پی کے علی امین گنڈا پور کی صوبائی حلقے سے کامیابی کا نوٹیفکیشن بھی الیکشن کمیشن نے جاری کر دیا ہے، علی امین گنڈاپور نے خواتین کی مخصوص نشستیں حاصل کرنے کے لئے عدالت میں جانے کا اعلان کر دیا ہے، ان کا کہنا تھا کہ 18 ویں ترمیم کے تحت اپنے سارے اختیارات استعمال کریں گے۔
پنجاب میں مسلم لیگ ن بلاشرکت غیرے حکومت بنانے جا رہی ہے جس کی وزیراعلی مریم نواز ہوں گی، پاور شیئرنگ فارمولے کے تحت مریم نواز کی کابینہ میں پیپلز پارٹی کو بھی شامل کیا جا رہا ہے۔
Power grab in noise of theft of public mandate
پاکستان میں اقتدار حاصل کرنے کی اس رسہ کشی کے دوران ایک حقیقت سب کو دکھائی دے رہی ہے کہ انتخابات میں دھاندلی، عوامی مینڈیٹ کی چوری کے شور کے دوران وفاق میں پی ڈی ایم کی حکومت دوبارہ بننے جا رہی ہے۔
فرق صرف اتنا ہے کہ اس بار پی ڈی آیم کے سابق سربراہ مولانا فضل الرحمن اس حکومت کا حصہ نہیں ہیں بلکہ یہ کہنا غلط نہ ہو گا کہ فضل الرحمن کو اس بار پاور شیئرنگ فارمولے سے بالکل ویسے ہی باہر نکال دیا گیا ہے جیسے مکھن سے بال کا باہر نکالا جاتا ہے۔
واضح رہے کہ پی ڈی ایم کی سابقہ حکومت پاکستان کی ناکام ترین حکومت کہلاتی ہے جس کے دور اقتدار میں پاکستان معاشی بحران، ڈیفالٹ کے خطرے، سیاسی افراتفری، لاء اینڈ آرڈر سمیت مہنگائی جیسے اہم مسائل کا شکار رہا ہے، ایسا لگتا ہے کہ کوئی ہاتھ پاکستانیوں کو ان مسائل سے باہر نکلتا ہوا نہیں دیکھنا چاہتا ہے۔