Control of Pakistani Politics Shifted To A New Power
Author: Faisal Rabbani
پاکستان تمام تر بدترین حالات و واقعات کے بعد جعلی وزیراعظم و اتحادی کابینہ کے تجربے سے گزر رہا ہے، حقیقی آزاد پاکستان کی منزل ابھی دور ہے لیکن پاکستانی قوم نے بہت سی منزلیں پار کر لی ہیں، قوم نے لڑنا سیکھ لیا ہے، مزاحمت کرنا سیکھ لیا ہے اور تحریک چلانا سیکھ لیا ہے۔
اس تحریک کی قیادت عمران خان کے تربیت یافتہ پڑھے لکھے سوشل میڈیا کے نوجوانوں کے ہاتھوں میں ہے۔
عمران خان کی قیادت میں پرانی ٹیم بھی اچھا کام کرتی رہی لیکن نئی ٹیم تاریخ رقم کر رہی ہے، چاہے پرانے الیکٹیبلز ابھی بھی پی ٹی آئی میں اہم عہدوں پر ہیں لیکن نئی ٹیم کا ہر ہر بندہ سوشل میڈیا سٹار کے ساتھ ساتھ سیاست کے خاردار میدان میں ایک ہیرو کی حیثیت رکھتا ہے.
یہ لوگ ہر طرح کی پابندیوں کے باوجود سسٹم کے خلاف الیکشن لڑتے ہیں اور جیت جاتے ہیں، یہ اپنا حق اگر نہ بھی لے سکیں تو کھیر میں مرچیں ضرور ڈال دیتے ہیں، یہ منظم انداز میں پارٹی پالیسی کی بنیاد پر کام کرتے ہیں، یہ تعلیم یافتہ لوگ ہیں سسٹم کی ہر چال کو اس پر الٹا دیتے ہیں۔
یہ کہنا بجا نہ ہو گا کہ تحریک غداروں اور کٹھ پتلیوں سے نجات حاصل کر چکی ہے لیکن یہ ضرور کہا جا سکتا ہے کہ پی ٹی آئی میں ایک نئی قیادت سامنے آئی ہے جس میں بہت سے ایسے چہرے ہیں جو مقتدرہ کی شطرنج کا مہرہ نہیں ہیں اور نہ ہی مقتدرہ کے لئے انہیں اپنا مہرہ بنانا آسان ہو گا، یہ لوگ سسٹم سے اپنے حقوق کے لئے مسلسل لڑ رہے ہیں اور اب تک انہوں نے کوئی بھی محاذ خالی نہیں چھوڑا ہے۔
یہ لوگ ووٹوں کی چوری بھی پکڑ لیتے ہیں اور کھپ ڈال دیتے ہیں، یہ بیورو کریسی کے ہیر پھیر اور جعلسازیوں کو بھی پکڑ لیتے ہیں اور کھپ ڈال دیتے ہیں، یہ سیٹیں بھی نکال لیتے ہیں اور تمام تر بدتر حالات کے باوجود پاکستان کی سب سے بڑی پارلیمانی جماعت بھی بن جاتے ہیں، یہ لوگ مقتدرہ کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر اپنا حق بھی چھین لے جاتے ہیں۔
یہ پبلک کا بیانیہ اپنائے ہوئے ہیں، پبلک میں رچے بسے ہوئے ہیں، ملک کی اکثریتی آبادی اس تحریک میں پی ٹی آئی کے نوجوان کہہ لیں یا انصافی کہہ لیں کے ساتھ مکمل ہم آہنگی کے ساتھ چل رہی ہے جس میں بغیر کسی تفریق کے مرد و زن شامل ہیں، تمام قومیتیں شامل ہیں، تمام مسالک شامل ہیں اور یہ تحریک پاکستان کی وفاقی اکائی کی واحد علامت ہے۔
آج اگر پی ٹی آئی پاکستان کے منظر نامے سے ہٹ جاتی ہے تو دو قومی نظریئے کی بنیاد پر کھڑی ہوئی پاکستانی ریاست کی بنیادوں میں ایک بڑا شگاف پڑ جائے گا۔
یہ لوگ بہت سے جاگیردارانہ مفادات پر مبنی پاکستانی سوسائٹی کے روائتی نظریات کے لئے شدید خطرہ ہیں، ان لوگوں نے کھاتا ہے تو لگاتا بھی ہے، ایسے ہی ہوتا ہے، سسٹم جو چاہے کر سکتا ہے، مافیاز کو شکست نہیں دی جا سکتی، مقتدرہ ہی پاکستان کی مالک و مختار ہے، جس پر چاہے کاٹا لگا دیں اور اس جیسے سینکڑوں بیانیہ جات ردی کی ٹوکری میں پھینک دیئے ہیں۔
ان لوگوں نے کسی کے نام پر کاٹا لگانا سیکھ لیا ہے اور آج یہ لوگ پاکستانی سیاست کو کنٹرول کر رہے ہیں، جو بھی ان کے راستے میں آتا ہے چاہے وہ کتنا ہی طاقت ور کیوں نہ ہو اور چاہے ان کی اپنی صفوں کا غدار کیوں نہ ہو منٹوں میں سوشل میڈیا کے ذریعے اس کی شخصیت کا جنازہ نکال کر اس کے نام پر کاٹا لگا دیتے ہیں اور پھر وہ پبلک میں آ کر دکھائے سہی ۔۔۔ یہ لوگ پھر پبلک سے پریکٹیکلی جوتے پڑواتے ہیں۔
کے پی کے میں عمران خان کی حکومت قائم ہونے کے بعد صحت کارڈ کی بحالی صرف کے پی کیلئے ہی نہیں بلکہ انواع و اقسام کی صعوبتوں میں گری ہوئی پوری قوم کے لئے ایک تازہ ہوا کے جھونکے کی مانند ہے۔
عمران خان اور ان کی ٹیم نے لوڈشیڈنگ کے کنٹرول، پانیوں پر کنٹرول، صحت نظام کے کنٹرول، نچلی سطح کی آبادی کی معیشت کو کنٹرول کرنے سمیت جو اہم کام کئے ہیں اور جس طرح پہلے تجربے میں پاکستان جیسے ملک کی سیاہی زدہ معیشت کو ٹریک پر لائے ہیں وہ بھی پبلک کو صاف نظر آتا ہے اور پبلک میں عمران خان اور ان کی ٹیم کے کارنامے جوش و خروش کے ساتھ بیان کئے جاتے ہیں۔
پبلک سمجھتی ہے کہ وہ سارا پوٹینشل جو پاکستان کی ترقی کے لئے ضروری ہے عمران خان کے نوجوانوں کی اس ٹیم اور تحریک میں موجود ہے، یہ نوجوان بہت کچھ کر رہے ہیں اور اس سے بھی بڑھ کر یہ مزید بھی بہت کچھ کرنے جا رہے ہیں، یہ کہنا غلط نہ ہو گا کہ ان لوگوں نے مقتدرہ کی پاکستانی سیاست پر گرپ پر گہری ضرب لگائی ہے ۔
یہ نوجوان اب اس ملک کی حقیقی اسٹیبلشمنٹ ہیں جو بہت جلد اپنا حق غاصبین سے ہمیشہ کے لئے چھین کر حقیقی آزاد پاکستان کا خواب شرمندہ تعبیر بنائیں گے۔