Zartaj Gul In Peshawar High Court Latest Breaking Urdu News
اسلام آباد – Urdu News – پاکستان تحریک انصاف کی مرکزی رہنماء اور سابق وفاقی وزیر زرتاج گل گھنٹوں سے پشاور ہائیکورٹ میں ضمانت کے لئے موجود ہیں، اس دوران پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری ہائیکورٹ کے باہر تعینات ہے۔
زرتاج گل نے عدالت سے باہر آنے سے انکار کر دیا تھا اور پیغام دیا تھا کہ آج کی رات ہائیکورٹ میں ہی گزار کر صبح عدالت سے ضمانت لے کر ہی باہر جاؤں گی۔
بریکنگ نیوز: زرتاج گل کی راہداری ضمانت منظور
زرتاج گل کے عدالت کے اندر ہی رات گزارنے کے اعلان کے بعد انصاف لائیرز فورم کی جانب سے ان کے لئے میٹرس، کمبل اور کھانا پہنچا دِیا گیا تھا۔
ہائیکورٹ کے اطراف میں جہاں پولیس کی بھاری نفری موجود ہے وہیں پی ٹی آئی کے رہنمائ اور وکلاء بھی بڑی تعداد میں موجود تھے، اںصاف لائیر فورم کا کہنا تھا کہ زر تاج گل اگر یہاں پر رہیں گی تو ان کے تحفظ کے لئے انصاف لائر فورم کے وکلاء بھی یہاں موجود ہوں گے۔
ضمانت کے بغیر نہیں جائوں گی: زرتاج گل
زرتاج گل میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں انتخابات کی گہما گہمی ہے، نہیں معلوم کہ میں الیکشن لڑ رہی ہوں یا کوئی جنگ؟ ان کا کہنا تھا کہ میرا گھر توڑ دیا گیا، میرے کاغذات نامزدگی مسترد کیے گئے، میں آئین و قانون پر اعتماد رکھتی ہوں، کوئی بھی بینچ ہو ہمارے لئے معزز ہے، کسی بھہ عدالت جا سکتی ہوں، سارا ملک ہمارا ہے، جس بھی عدالت کا دروازہ کھٹکھائیں ہمیں انصاف ملنا چاہئے ۔
زرتاج گل نے کہا کہ ساری فورس عدالت کے باہر مجھے گرفتار کرنے کے لئے کھڑی ہوئی ہے، مجھے ضمانت دی جائے اور فورس کو میری گرفتاری سے روکا جائے، جب تک ضمانت نہیں ملتی یہاں سے نہیں جاؤں گی، ان کا کہنا تھا کہ میں جب نہیں گھبرائی ،تو ووٹرز بھی نہ گھبرائیں۔
میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے زرتاج گل آبدیدہ ہوگئیں، اور کہا کہ اگر 9 مئی کی مذمت چاہئے تو میں 9 مئی کی مذمت کرتی ہوں اور ان واقعات کی معافی بھی مانگتی ہوں۔
زرتاج گل کی گرفتاری کا معاملہ
زرتاج گل کی گرفتاری کے لئے خواتین پولیس اہلکار جب بار روم پہنچیں تو لائرز فورم نے خواتین پولیس اہلکاروں کو بار روم سے باہر نکالنے کی کوشش کی جس پر کچھ بدمزدگی بھی پیدا ہوئی لیکن زرتاج گل کی مداخلت پر خاتون پولیس اہلکاروں کو بار روم میں بٹھا دیا گیا۔
واضح رہے کہ انسداد دہشتگردی عدالت نے 9 مئی کے مقدمات میں زرتاج گل کی جائیداد ضبط کرنے کا حکم دے رکھا ہے۔
پشاور ہائیکورٹ میں زرتاج گل کیس کی سماعت
زرتاج گل کے ہائیکورٹ کے احاطے میں رات گزارنے کے اعلان کے بعد قریباً ساڑھے نو بجے چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ ابراہیم خان بھی زرتاج گل کا کیس سننے کے لئے عدالت پہنچ گئے، عدالت نمبر 1 کا عملہ بھی موجود تھا، چیف جسٹس نے سماعت شروع ہوتے ہی ایس ایس پی آپریشن کاشف آفتاب عباسی طلب کرلیا ۔
چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ نے سماعت شروع کی اور ایس ایس پی آپریشن پشاور کے بارے میں استفسار کیا، استفسار پر عدالت کو بتایا گیا کہ زرتاج گل ہمیں مطلوب نہیں ہیں اور نہ ہی انہیں گرفتار کرنے جا رہے ہیں۔
چیف جسٹس نے زرتاج گل کی حِفاظتی ضمانت منظور کرتے ہوئے سخت ریمارکس دیئے ہیں کہ کوئی بھی اُسے کسی بھی کیس میں گرفتار نہیں کریگا۔
زرتاج گل نے چیف جسٹس کے سامنے بیان دیتے ہوئے کہا کہ سر اگر آپ مجھے ضمانت بھی دے تو یہ مجھے گرفتار کریں گے، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکد دیئے کہ اگر یہ آپ کو ضمانت کے باوجود گرفتار کریں تو پھر میں جانو اور انکے آئی جی،
دوران سماعت ریمارکس دیتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ آج پشاور ہائیکورٹ میں کیا کچھ ہور ہا تھا کہ مجھے اسلام آباد سے آنا پڑا، اگر انصاف نہ دے سکوں تو مجھے ہھر مستعفی ہو جانا چاہئے، چیف جسٹس نے ذمہ داران سے پوچھا کہ اگر میں نہ آ پاتا تو کیا یہ عورت رات ہائیکورٹ میں گزارتی؟ اس سوال پر تمام حکام نے خاموشی اختیار کر لی۔
چیف جسٹس ابراہیم خان نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ میری بیٹی خیبر پختونخوا میں ہے، کوئی پولیس اہلکار آپ کو ہاتھ تک نہیں لگائےگا، یہ ہائیکورٹ خیبر پختون خوا کا ہے اور یہ میرا فیصلہ ہے، کسی نے ہاتھ لگایا تو میں جانو اور پولیس جانے۔
زرتاج گل کی ضمانت منظور ہونے کے بعد وکلاء کی کثیر تعداد نے ہائیکورٹ کے باہر عمران خان زندہ باد کے نعرے لگائے۔